قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

204

تو کس چیز نے تمہارا ہاتھ پکڑا تھا کہ میرے طریقے پر عمل نہ کرو؟ کیا تم نے میرے حکم کی خلاف ورزی کی؟‘‘۔ ہارونؑ نے جواب دیا ’’اے میری ماں کے بیٹے، میری داڑھی نہ پکڑ، نہ میرے سر کے بال کھینچ، مجھے اِس بات کا ڈر تھا کہ تو آ کر کہے گا تم نے بنی اسرائیل میں پھوٹ ڈال دی اور میری بات کا پاس نہ کیا‘‘۔ موسیٰؑ نے کہا ’’اور سامری، تیرا کیا معاملہ ہے؟‘‘۔ اس نے جواب دیا ’’میں نے وہ چیز دیکھی جو اِن لوگوں کو نظر نہ آئی، پس میں نے رسْول کے نقش قدم سے ایک مٹھی اٹھا لی اور اْس کو ڈال دیا میرے نفس نے مجھے کچھ ایسا ہی سجھایا‘‘۔(سورۃ طہ:93تا96)

سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ: آپؐ نے فرمایا کہ جو شخص اللہ کی راہ میں ( جہاد کے لیے ) نکلا، اللہ اس کا ضامن ہو گیا۔ (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ) اس کو میری ذات پر یقین اور میرے پیغمبروں کی تصدیق نے (اس سرفروشی کے لیے گھر سے) نکالا ہے۔ (میں اس بات کا ضامن ہوں) کہ یا تو اس کو واپس کر دوں ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ، یا (شہید ہونے کے بعد) جنت میں داخل کر دوں (رسول اللہؐ نے فرمایا ) اور اگر میں اپنی امت پر ( اس کام کو ) دشوار نہ سمجھتا تو لشکر کا ساتھ نہ چھوڑتا اور میری خواہش ہے کہ اللہ کی راہ میں مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مارا جاؤں۔ (بخاری)