قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

220

موسیٰؑ سخت غصّے اور رنج کی حالت میں اپنی قوم کی طرف پلٹا جا کر اْس نے کہا ’’اے میری قوم کے لوگو، کیا تمہارے رب نے تم سے اچھے وعدے نہیں کیے تھے؟ کیا تمہیں دن لگ گئے ہیں؟ یا تم اپنے رب کا غضب ہی اپنے اوپر لانا چاہتے تھے کہ تم نے مجھ سے وعدہ خلافی کی؟‘‘۔ انہوں نے جواب دیا ’’ہم نے آپ سے وعدہ خلافی کچھ اپنے اختیار سے نہیں کی، معاملہ یہ ہْوا کہ لوگوں کے زیورات کے بوجھ سے ہم لَد گئے تھے اور ہم نے بس اْن کو پھینک دیا تھا” پھر اس طرح سامری نے بھی کچھ ڈالا۔ (سورۃ طہ:86تا 87)

سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ: انہوں نے بتایا کہ میں نے (تقریباً) دس سال تک رسول اللہ ؐ کی خدمت کی، اللہ کی قسم! آپ مجھ سے کبھی اْف تک نہیں کہا اور نہ کبھی کسی چیز کے لیے مجھ سے یہ کہا کہ تم نے فلاں کام کیوں کیا؟ یا فلاں کام کیوں نہ کیا۔؟ ابو ربیع نے اضافہ کیا: (نہ آپ نے کبھی یہ فرمایا) ’’خادم ایسا نہیں کرتا‘‘۔ انہوں نے ان (انسؓ) کی بات ’’اللہ کی قسم!‘‘ کا ذکر نہیں کیا۔ (مسلم)