قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

236

فرمایا ’’پھینک دے اس کو موسیٰؑ‘‘۔ اس نے پھینک دیا اور یکایک وہ ایک سانپ تھی جو دَوڑ رہا تھا۔ فرمایا ’’پکڑ لے اس کو اور ڈر نہیں، ہم اسے پھر ویسا ہی کر دیں گے جیسی یہ تھی۔ اور ذرا اپنا ہاتھ اپنی بغل میں دبا، چمکتا ہوا نکلے گا بغیر کسی تکلیف کے یہ دوسری نشانی ہے۔ اس لیے کہ ہم تجھے اپنی بڑی نشانیاں دکھانے والے ہیں۔ اب تو فرعون کے پاس جا، وہ سرکش ہو گیا ہے‘‘۔ موسیٰؑ نے عرض کیا ’’ پروردگار، میرا سینہ کھول دے۔ اور میرے کام کو میرے لیے آسان کر دے۔ اور میری زبان کی گرہ سْلجھا دے۔ تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں۔(سورۃ طہ:19تا28)

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخاوت اور خیر کے معاملہ میں سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت اس وقت اور زیادہ بڑھ جاتی تھی جب جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان میں ملتے، جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان شریف کی ہر رات میں ملتے یہاں تک کہ رمضان گزر جاتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل علیہ السلام سے قرآن کا دور کرتے تھے، جب جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے لگتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتی ہوا سے بھی زیادہ بھلائی پہنچانے میں سخی ہو جایا کرتے تھے۔ (صحیح بخاری)