رمضان المبارک میں صحت مند رہنے کے 3اہم کام

90

رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا۔ اس مہینے کی تین باتیں اہم ترین ہیں:

-1 سحری میں اٹھنا :ایسے وقت جب نیند بہت گہری ہوتی ہے۔

-2 سحری کرنا: ایسے وقت کھانا کھانا جب عام دنوں میں کبھی نہیں کھاتے اور پورے دن کچھ نہیں کھانا۔ اس کا خیال رہنا۔

-3 افطار اور اس کے فوراً بعد مغرب کی نماز کے لیے تیزی سے جانا‘ سحری کھانے کے بعد چہل قدمی کرنا۔

رمضان میں سب لوگ اپنی قوت کے مطا بق عبادات کا اہتمام کرتے ہیں لیکن ان تین باتوں کا خیال نہ کرنے کی وجہ سے جسم کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

سحری میں اٹھنا:
سحری میں لوگ عام طور پر الارم پر اٹھتے ہیں‘ الارم بجتے ہی عام طور پر لوگ تیزی سے اٹھتے ہیں۔ اگر اٹھنے میں دیر ہو گئی ہے تو فوراً کھڑے ہو کر واش روم کی طرف یا خواتین باورچی خانے کی طرف دوڑتی ہیں۔ گھر میں چند لوگ ایسے بھی ہوتے ہیںجو دیر سے اٹھتے ہیں‘ انہیں تیزی سے اٹھا کر سحری کرنے کی جگہ بلایا جاتا ہے۔

اس انداز میں عام طور پر اکثر گھرانوں میں ہوتا ہے جس کی وجہ سے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

مغربی ممالک میں صبح تیزی سے اٹھ کر باتھ روم کی طرف دوڑنے کے اسٹائل کی وجہ سے باتھ روم میں دل کا دورہ پڑنی کے کیسز کی رپورٹنگ میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ ہمارے یہاں بھی کارڈیو اسپتال میں صبح کے وقت دل کے دورے کے مریض ایمرجنسی میں لائے جاتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟

جب ایک فرد سوتا ہے تو جسم کا خون ایک ہی سطح پر ہوتا ہے‘ دل کو بہت آرام سے کام کرنا پڑتا ہے کیوں کہ متوازی سطح پر خون پھینکتا ہے اور خون کی اکثریت پیٹ کی طرف ہوتی ہے لیکن جب ہم کھڑے ہوتے ہیں اور چلتے ہیں تو دل کو زیادہ محنت سے کام کرنا پڑتا ہے۔ اگر فرد اٹھتے ہی فوراً کھڑا ہو کر چلنا شروع کردے تو یہ ہوتا ہے:

-a خون کی بڑی مقدار پائوں کی طرف آجاتی ہے۔ دماغ کی طرف خون کم جاتا ہے اس لیے ایسے فرد کو چکر آجاتے ہیں۔ اکثر بزرگوں میں یہ شکایت زیادہ ہوتی ہے اور وہ کسی چیز سے ٹکرا جاتے ہیں یا باتھ روم میں گر جاتے ہیں۔

-bآرام کی پوزیشن سے اچانک تیزی سے کام کرنے پر دل پر بوجھ پڑتا ہے۔

اگر یہ فوراً اٹھ کر چلنے کا انداز برقرار رہے تو دل کو نقصان پہنچنے کے بہت امکانات ہوتے ہیں جس کا نتیجہ بعد میں دل کی بیماری یا دل کا دورہ ہو سکتا ہے۔

حل کیا ہے؟
جب صبح سو کر اٹھیں تو بستر پر بیٹھیں اور رب کا شکر ادا کریں اور دونوں ہتھیلیوں سے آنکھوں کو آہستہ آہستہ ملیں۔ پھر آرام سے کھڑے ہوں اور کام شروع کریں۔

اس عمل کا فائدہ:
٭ بستر پر بیٹھنے سے خون کو جسم کے مختلف حصوں تک پہنچنے میں آسانی ہوگی۔ چکر نہیں آئیں گے۔

٭ آنکھیں ملنے سے دماغ کے اعصاب نمبر 10 کے ذریعے دل کی دھڑکن آپ کے قابو میں آجائے گی دل آہستہ دھڑک کر دوبارہ تیز کام کرنے کی پوزیشن میں آجائے گا۔

یہ سمجھ لیں کہ جس طرح اپنی گاڑی یا موٹر سائیکل صبح اسٹارٹ کرتے ہیں اور پھر گرم کرنے کے بعد نیوٹرل اور گیئر لگا کر آہستہ سے اسپیڈ تیز کرتے ہیں اسی طرح کا عمل ہم نے کیا۔

اس انداز میں اٹھنے سے دل کی صحت اچھی رہتی ہے‘ دل کی بیماری کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پندرہ سو سال قبل جو طریقہ اختیار کیا سیرت کی کتابوں کے مطابق یہ تھا ’’آپؐ صبح سو کر اٹھتے‘ بیٹھ کر دعا پڑھتے‘ پھر دونوں ہتھیلیوں سے آنکھوں کو آہستہ سے ملتے اور پھر کھڑے ہو جاتے۔‘‘

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طریقے کو ہم اپنا لیں تو دل کی بیماری سے محفوظ رہیں گے۔ ہم اگر غور کریں تو ہمارے معصوم بچے جب صبح سو کر اٹھتے ہیں تو وہ اٹھ کر بیٹھتے ہیں اور آنکھیں ملتے ہیں۔ دنیا کے سب معصوم بچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی Follow کرتے ہیں۔ ہم اپنے بچوں کو نبیؐ کے طرز پر سو کر اٹھنے کی تعلیم دیں گے تو دل کی بیماری سے محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔

افطارکے بعد مسجد دوڑ کر جانا اور سحری کے بعدچہل قدم کرنا:
یہ دونوں چیزیں بھی رمضان میں عام ہیں۔ جب کوئی فرد کھانا کھاتا ہے تو خون کی زیادہ مقدار معدے اور آنتوں کی طرف چلی جاتی ہے۔ دماغ کو بھی خون کی سپلائی میں کمی آجاتی ہے۔ اسی لیے کھانے کے بعد اکثر غنودگی سی محسوس ہوتی ہے اور آرام کرنے کو دل چاہتا ہے۔

کھانے کے بیس منٹ کے بعد جسم کے خون کا بیشتر حصہ نظام ہضم کی طرف چلا جاتا ہے۔کھانے کے فوراً بعد اگر محنت کا کام کیا جائے‘ تیز چلا جائے‘ چہل قدمی کی جائے تو دل پر شدید بوجھ پڑتا ہے۔ یہ سمجھ لیں کہ اگر دل کی موٹر پر روزانہ بوجھ ڈالتے رہیں تو اس کے خرابی پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

ماہرین صحت مشورہ دیتے ہیں کہ کھانے کے بعد آرام کریں اگر مغرب کی نماز کے لیے جانا ہے تو افطاری کم کریں اور آہستہ آہستہ جائیں اور مغرب کے بعد گھر آکر کھانا کھائیں۔ اہلِ عرب اور دنیا کے بہت سے ممالک میں لوگ مسجد میں افطاری بھرپورکرکے وہیں نمازِ مغرب ادا کرتے ہیں۔ یہ بھی مناسب طریقہ ہے۔ اسی طرح سحری کرنے کے بعد آرام کریں اور پھر فجر کی نماز کے لیے جائیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم افطار کے بعد مغرب کی نماز ادا کرتے اور پھر گھر آکر کھانا کھاتے تھے۔ (التاج‘ مشکوٰۃ شریف)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیم دی۔ آپؐ کھانے کے بعد قیلولہ (آرام) فرماتے تھے۔ (بخاری شریف)
سحری کرنا:

سحری میں یہ خیال رہتا ہے کہ سارا دن بھوکا پیاسا رہنا ہے لیکن عام دنوں میں اس وقت کھانا نہیں کھاتے اس لیے اس بعض افراد کا سحری کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔ سحری میں اگر ہم ایسی چیزیں لیں جو دیر تک پیٹ میں رہیں اور آہستہ آہستہ دیر تک توانائی دیتی رہیں۔

دیر سے ہضم ہونے والی غذائوں میں چاول‘ سویا بین‘ لوبیا‘ مکئی‘ باجرہ‘ جَو کا آٹا/دلیہ‘ گندم کا بھوسی والا آٹا۔ چقندر‘ شلجم‘ ککری‘ کھیرا‘ سلاد کے پتے‘ پھلیاں (موٹر‘ لوبیا)‘ پتے والی سبزی۔ امرود‘ تربوز‘ دہی‘ دودھ‘ انڈا‘ حلیم وغیرہ بہترین ہضم ہونے والی غذا ہے۔ کیلے میں پوٹاشیم‘ میگنیشم ہوتا ہے‘ کھجور سحری میں لیں اس میں شوگر کے علاوہ ریشہ اور ضروری نمکیات ہوتے ہیں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری میں مختلف اوقات میں مختلف اشیا استعمال کی ہیں جن میں دیر سے ہضم ہونے والی اشیا اور سبز غذا شامل ہوتی تھیں۔ آپؐ نے مختلف اوقات میں ان اشیا کا استعمال سحری میں کیا کھجور‘ روٹی کے ٹکڑے شوربے میں بھگو کر‘ کدو کے شوربے‘ بھنا ہوا گوشت‘ گوشت اور آٹا ملا کر پکا ہوا‘ چقندر کا سالن جَو کی روٹی کے ساتھ‘ کھجور کا حلوہ۔

آپؐ کی سحری Balenied Diet کا بہترین نمونہ تھی۔

(اس مضمون کی تیاری میں مدد دینے پر ہم ڈاکٹر ساجد جمیل صاحب کے شکر گزار ہیں۔)