بلاول نے پی ٹی آئی کے 9 مئی کی تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کردی

183
unofficial

اسلام آباد:پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 9 مئی کے احتجاج کی تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے مزید کہا کہ نتائج تمام جماعتوں کو قبول کرنے چاہئیں۔ 

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اداروں اور شہداء کی یادگاروں پر حملوں کو بھلانا ممکن نہیں۔ انہوں نے علی امین گنڈا پور کی تقریر کا حوالہ دیا جس میں 9 مئی کے احتجاج کی تحقیقات کا کہا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی کمیشن حقائق کو منظر عام پر لائے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام جماعتوں کو کمیشن کے نتائج کو قبول کرنے پر اتفاق کرنا چاہیے۔

انہوں  نے کہا کہ جب تک 9 مئی کا معاملہ حل نہیں ہوتا ‘اپنی سیاست کو آگے بڑھانا مشکل ہے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے چیف جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں اس کی تائید کرتا ہوں اگر پی ٹی آئی ہمیں یقین دلاتی ہے کہ وہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کو قبول کرے گی یہ ممکن نہیں کہ کوئی ہمارے اداروں، یادگار شہداء پر حملہ کرے اور ہم اسے بھول جائیں۔ عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کے چند منٹ بعد گزشتہ سال 9 مئی کو پاکستان بھر میں پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

 پی پی پی چیئرمین نے اسمبلی میں سائفر کیس کا بھی ذکر کیا، انہوں نے مزید کہا کہ خفیہ دستاویز کے لیک ہونے سے پاکستان کا سائفر کوڈ خطرے میں پڑ سکتا تھا۔ جیسے ہی سنی اتحاد کونسل کے قانون ساز احتجاج میں پھوٹ پڑے، بلاول نے تنقید کو برداشت نہ کرنے پر ان کا مذاق اڑانا جاری رکھا، یہاں تک کہ ایک موقع پر انہیں ’کارٹون‘ بھی کہا۔

انہوں نے 2022 میں عدم اعتماد کے ووٹ سے قبل اسمبلی کی تحلیل کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین کی خلاف ورزیوں کی ہر طرف سے مذمت کرنی ہوگی۔ پی ٹی آئی کی حرکات کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے اپوزیشن کی طرف متوجہ ہو کر پوچھا کہ ‘مجھ سے آئین کے بارے میں پوچھنے والے تم کون ہو؟’ تاہم شور شرابہ بڑھنے پرا سپیکر ایاز صادق نے اپوزیشن کو یقین دہانی کرائی کہ توہین آمیز ریمارکس ختم کر دیے جائیں گے۔

اس پر بلاول کا کہنا تھا کہ مجھے جو الفاظ استعمال کیے وہ استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے اور انہیں بھی نکالنے کا کہا تھا۔