فلسطین میں امریکا فوج بھیج سکتا ہے تو اسلامی ممالک کیوںنہیں؟

554

فلسطین پر ناجائز قابض اسرائیل 7اکتوبر سے مسلسل آگ اور خون کی ہولی کھیل رہا ہے نہتے فلسطینی بچے، خواتین اور بوڑھے شہید کیے جارہے ہیں، فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق اب تک چار ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 12ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، دس لاکھ فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں، 23لاکھ فلسطینیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، درجنوں مساجد شہید کی جاچکی ہیں، اسپتال مردہ خانے بن چکے ہیں اسپتالوں میں داخل مریض تڑپ تڑپ کر شہید ہورہے ہیں، کھربوں ڈالر کی املاک تباہ کی جاچکی ہیں، اسی پر بس نہیں بلکہ اسرائیل کے آرمی چیف نے اعلان کیا ہے کہ وہ غز ہ میں داخل ہوکر کسی بھی فلسطینی کو زندہ نہیں چھوڑ ے گا سب کو قتل کریںگے۔ 7اکتوبر سے اب تک غزہ کی مکمل ناکہ بندی ہے، پانی، خوراک، ادویا ت اور بجلی مکمل بند ہے۔ لاکھوں فلسطینی تڑپ رہے ہیں۔ بچے مائوں کے سامنے تڑپ تڑپ کردم توڑ رہے ہیں۔ اسرائیل کی بمباری مسلسل جاری ہے، متذکرہ بالامنظر نامے سے کئی گنا گھنائونا منظرنامہ ہے فلسطین کا جہاں اسرائیل نے مقتل سجائے ہوئے ہیں۔ فلسطین کی سرزمین پر قابض چند لاکھ عالمی صہیونیوں نے فلسطین کو خون سے رنگین کردیا ہے قبلہ اوّل کو سنگین خطرات لاحق ہیں، عالمی صہیونیوں نے قبلہ اوّل کو گرا کر ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے تمام انتظامات مکمل کررکھے ہیں۔ وہ اپنے گھنائونے عزائم کی تکمیل کے لیے خون کے دریا بہا رہے ہیں۔

امریکا نے جارح اسرائیل کی مدد کے لیے فوج اور بحری بیڑے روانہ کردیے ہیں۔ امریکا اگر جارح اسرائیل کی مدد کے لیے فوج بھیج سکتا ہے تو اسلامی ممالک مظلوم فلسطینیوں کے لیے فوج کیوں نہیں بھیج رہے۔ 57 آزاد سلامی ممالک ایک کروڑ سے زائد حاضر سروس فوج، ڈیڑھ ارب سے زائد آبادی دنیا کے تمام تر وسائل رکھنے کے باوجود چند لاکھ صہیونیوں کے سامنے بھیگی بلی کیوں بنے ہوئے ہیں آخری فلسطینی کے مرنے کا کیوں انتظار کرہے ہیں یہ وہ سوال ہے جو عام مسلمان کو پریشان کیے ہوئے ہے، عام مسلمان اپنے طور پر کچھ کرنا بھی چاہتا ہے مگر یہ حکمران ان کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ نہ خود کوئی کردار ادا کررہے ہیں اور نہ ہی عام مسلمان کو کوئی کردار ادا کرنے کا اختیار دینے کو تیار ہیں۔ جس کی وجہ سے فلسطین، کشمیر اور دیگر ممالک میں مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہا ہے۔ ستم ظریقی دیکھیں امریکی وزیر خارجہ اسرائیل کے چکر لگا رہا ہے امداد بھی کررہا ہے اور فلسطینیوں کو دھمکا بھی رہا ہے اور امریکا کے صدر بھی اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔ کاش کوئی اسلامی ممالک کے حکمرانوں میں سے غزہ جاتا اور وہاں کے حالات کا جائز لیتا اور اپنی آنکھوں سے حالات دیکھ کر اپنی فوج کو حکم دیتا کہ بے بس فلسطینیوں کی مدد کرو۔ کسی ایک حکمران کو ابھی تک جرأت نہیں ہورہی ہے کہ وہ اسرائیل کو پیغام دے کہ اگر اس نے غزہ کی سول آبادی اور اسپتالوں پر بمباری بند نہ کی تو تل ابیب بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ کوئی ایک اسلامی ملک یہ جرأت کرلیتا تو غزہ پر حملے بند ہوجاتے۔ صہیونی میڈیا اور اس کے ہم نوا پروپیگنڈہ کررہے ہیں کہ حماس نے اسرائیل پر کیوں حملہ کیا، اسرائیل روزانہ فلسطینیوں کا قتل عام کررہا ہے قبلہ اوّل کی بے حرمتی کررہا ہے آپ پیچھے نہ جائیں صرف 2023 ہی کا جائزہ لیں تو آپ کو انداز ہوگا کہ سیکڑوں فلسطینی شہید کیے گئے ہیں، ہزاروں فلسطینیوں کے گھر اسرائیلیوں نے مسمار کرکے اپنے قبضے میں لے لیے ہیں، القدس کے ارد گرد جتنے مکانات ہیں، زمینیں ہیں یا اور کوئی کاروباری مراکز ہیں سب کو یہودیانے کے لیے کارروائیاں کررہے ہیں۔ اگر اسرائیلی فوج روزانہ فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کرے گی اور روزانہ زمینوں پر قبضے کرے گی روزانہ مکانات کرائے گی، روزانہ دکانوں پر قبضے کرے گے تو ان حالات میں فلسطینیوں کے پاس حق مزاحمت کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں ہے، عالمی سطح پر بھی بے حسی کی انتہا ہے مغرب اپنی آنکھوں سے اسرائیل کو دیکھتا ہے اور اسلامی ممالک کے حکمران مغرب کے غلام بنے ہوئے ہیں ایسے میں فلسطینیوں کی اللہ تعالیٰ کے بعد حماس واحد امید ہے جو بدلہ لینے یا کسی نہ کسی سطح پر مقابلہ کرنے کی بات کرتی ہے یا عالمی سطح فلسطینیوں کے مسئلے کو اجاگر کرتی ہے۔

حماس فلسطین کی پاپولر جماعت ہے عزالدین القسام بریگیڈ حماس کا عسکری شعبہ ہے حماس کا عسکری شعبہ قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا راستہ اختیارکرنے میں آزاد ہے وہ اپنی منصوبہ بندی خود کرتا ہے عوام کے حالات اور مظالم کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کرتا ہے ایسا نہیں ہے کہ وہ بغیر حکمت عملی ترتیب دیے کوئی کارروائی کرے۔ حماس کے عسکری شعبہ نے مزاحمت کا حق استعمال کرتے ہوئے اسرائیل پر چند مزائل داغے ہیں جس کے نتیجے میں وہ فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں جو روزانہ دہشت گردی کرتے ہیں۔ حماس نے اسرائیل کی ریاست دہشت گردی کے خلاف مزاحمت کا حق استعمال کیا تو امریکا برطانیہ، ہندوستان سمیت دنیا کو لاشوں سے بھرنے والوں کو تکلیف ہوئی ہے۔ وہ اسرائیل کی مد د کے لیے پہنچ رہے ہیں تاکہ مزید مظلوموں کی لاشوں کو گرایا جائے۔

حماس کے اس اقدام کو انصاف پسند یہودی بھی حق بجانب کہہ رہے ہیں انصاف پسند یہودیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل ظلم کررہا ہے اور جب تک وہ ظلم سے باز نہیں آتا اس کے خلاف ردعمل آتا رہے گا، دنیا کے 80ممالک سے آئے صہیونی بھی جنگ کے خطرے کے پیش نظر اسرائیل سے نکلنے کے لیے بے تاب ہیں۔ اطلاعات کے مطابق لاکھوں یہودی اسرائیل سے بھاگ رہے ہیں، سیکڑوں امریکی شہری پہلے ہی بھاگ چکے ہیں۔ امریکیوں کے بھاگنے کی وجہ سے ان صہیونیوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں تیسری عالمگیر جنگ شروع ہونے والی ہے اب یہاں رہنا ممکن نہیں ہے۔ امریکا اسی خوف کی وجہ سے مارا مارا پھر رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کا دورہ ناکام رہا ہے اور اب امریکی صدر خود اسرائیل آیا۔ اس سے انداز ہ لگائیں کہ صہیونیوں کی پوزیشن کیا ہے وہ بھاگ رہے ہیں۔

حماس اسرائیلی قبضے اور جارحیت کے خلاف لڑرہی ہے اور القدس کی آزادی کی جدوجہد کررہی ہے، اسلامی ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ حماس کی سیاسی عسکری اور ریلیف کے میدان میں مدد کریں، اگر اسلامی ممالک تیار ہوجاتے ہیں تو القدس آزاد ہوجائے گا اور فلسطینی اسرائیل اور اس کے اتحادیوںکو شکست سے دوچار کردیں گے۔ اسرائیل کی شکست سے فلسطین آزاد ہوگا اور فلسطین کی آزادی کشمیر کی آزادی کا عنوان بنے گی۔