دنیا کے دو بڑے فتنے

611

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے منصورہ میں قومی ختم ِ نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دنیا میں دو ہی فتنے ہیں جن کا مقابلہ کرنا ضروری ہے، پہلا فتنہ اسرائیل ہے، جبکہ دوسرا فتنہ قادیانیت ہے، ہمیں ان فتنوں کے خلاف لڑنے کی ضرورت ہے‘‘۔ ہر مسلمان کو یہ جان لینا چاہیے کہ اسرائیل اور قادیانیت کے خلاف جدوجہد ایک تقاضہِ زندگی اور فرض ہے۔ اپنی دینی تعلیم، اللہ کے رسولؐ سے محبت اور ایمان کے تقاضے کے مطابق ہم کسی بھی صورت میں نبی اکرمؐ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتے، مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکار اسلام کی حدود سے باہر ہیں، اْن کا نبوت کا دعویٰ اسلام کے بنیادی عقیدے کی نفی ہے، اسی طرح اسرائیل فلسطین سمیت عالم ِ اسلام کا کھلا دشمن اور پوری دنیا میں فساد کی بڑی وجہ ہے، اہم بات یہ ہے کہ قادیانیوں اور اسرائیل کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے، اسرائیل عالم ِ اسلام میں پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے اور قادیانی اسلام اور پاکستان کے پہلے دن سے مخالف ہیں، یہ عالم ِ اسلام میں خانہ جنگی کے لیے ریشہ دوانیوں میں مصروف ہیں، اور یہ خبریں بھی آئی ہیں کہ پاکستانی قادیانیوں کی ایک بڑی تعداد اسرائیلی فوج میں ملازمت کرتی ہے اور اسرائیل میں ان کو خصوصی پروٹوکول حاصل ہے۔ قادیانیوں کے خلاف اسلامی جمعیت طلبہ اور سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی جدوجہد بھی مثالی ہے۔ مولانامودودیؒ کو تو ’’قادیانی مسئلہ‘‘ لکھنے کی پاداش میں سزائے موت کا حکم سنایا گیا تھا، اور یہ بھی تاریخ کا حصہ ہے کہ جب ان سے رحم کی درخواست کرنے کا کہا گیا تو انہوں نے فرمایا: ’’ظالموں سے رحم کی درخواست کرنے کے بجائے مر جانا بہتر سمجھتا ہوں۔ اگر خدا کی مرضی نہیں ہے تو پھر میرا بال بیکا نہیں کر سکتے خواہ الٹے لٹک جائیں‘‘۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نئی نسل کو قادیانی فتنے سے آگاہ کیا جائے، اور جہاں دینی تحریکوں و علمائے کرام کا یہ فرض ہے کہ وہ قادیانی فتنے کا تعاقب کریں وہاں اسلامی ممالک کے حکمرانوں اور اسلامی تحریک کو ان کے فتنوں سے امت کو بچانے کے لیے حکمت ِ عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ امت ِ مسلمہ کی ضرورت اور خاتم النبیینؐ سے محبت کا تقاضا ہے۔