انتخابات بروقت بھی شفاف بھی

444

نگراں حکومتوں کے قیام سے پہلے سے یہ مطالبات کیے جارہے تھے کہ آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن قائم کیا جائے اور شفاف انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں اور نئی انتخابی فہرستیں تیار کی جائیں، لیکن پی ڈی ایم کی عارضی حکومت نے انتخابی فہرستوں، حلقہ بندیوں کے کام اور خود مختار آزاد الیکشن کمیشن کے قیام کے معاملے میں حد درجہ تاخیر کردی جو عملاً بدانتظامی سے زیادہ بدنیتی نظر آتی ہے۔ الیکشن کمیشن کو آزاد اور خودمختار کہنے اور بنانے کا دعویٰ و مطالبہ کرنے والے صرف اپوزیشن میں رہتے ہوئے یہ مطالبہ کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کے بعد مشترکہ پی ڈی ایم حکومت نے بھی ایسا الیکشن کمیشن ہی بنایا جو حکمرانوں کی آنکھوں کے اشارے سے چلتا ہو۔ آج کل بروقت انتخابات کا مطالبہ کیا جارہا ہے جوبہت ضروری ہیں لیکن بروقت انتخابات کے ساتھ ساتھ شفاف اور منصفانہ انتخابات بھی بہت ضروری ہیں اور موجودہ الیکشن کمیشن کی ساکھ اس معاملے میں بہت خراب ہے۔ اس سے ایک منصفانہ انتخاب کی توقع نہیں کی جارہی۔ اگر ملک کی آئندہ حکمرانی کی خواہش رکھنے والی تمام جماعتیں متفق اور متحد ہوجائیں تو اس الیکشن کمیشن کو بھی منصفانہ اور شفاف الیکشن پر مجبور کرسکتی ہیں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی پی پی ، مسلم لیگ ، پی ٹی آئی اس سے نکل کر وجود میں آنے والی پارٹی اور ہمیشہ حکومت میں رہنے والی پارٹیاں کیا شفاف الیکشن چاہتی ہیں ۔ ان سب کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں اور معاملات طے ہونے کی باتیں تو روز اخبارات کی زینت بنتی ہیں،بلکہ شفاف انتخابات تو ان پارٹیوں کی موت ہیں۔