میئر کراچی  نے ادھورے انڈرپاس کا افتتاح کردیا،  شہریوں کے مسائل بڑھ گئے

4987

کراچی: میئر کراچی نے گلستان جوہر چورنگی پر نامکمل انڈر پاس کا افتتاح کرکے پہلے سے مسائل میں گھرے شہریوں کی اذیت اور بڑھادی۔

انڈر پاس کی نامکمل تعمیر شہریوں کے لیے درد سر بن چکی ہے۔ انتظامیہ منصوبے کی تکمیل اور گڑھوں کو دوبارہ بھرنے سے قاصر ہے  اور شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر پیش آنے والی مصیبت کا ازالہ کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق میئر کراچی نے2.1 ارب روپے کی لاگت سے پیر کے روز گلستان جوہر چورنگی پر نامکمل انڈر پاس کا افتتاح تو کر دیا مگر منصوبہ اب بھی مکمل نہ ہوسکا ہے۔ جوہر چورنگی انڈر پاس کے اطراف سروس لین نامکمل ہے۔سیوریج، فٹ پاتھ اور اطراف کی سڑکوں پر تاحال کام نہیں ہوسکا ہے۔

میئر کراچی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماوں نے 21 اگست بروز پیر فیتہ کاٹ کر جس انڈرپاس کے افتتاح کا جشن منایا وہ تاحال نامکمل ہے۔ یہاں  اطراف کی سڑکیں بنی ہیں اور نہ ہی سیوریج کا کام ہوا۔ انڈرپاس کی فنشنگ بھی تاحال ادھوری ہے جب کہ کئی ماہ گزرنے کے باوجود انڈر پاس اور اس کے اطراف پر کام مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

گلستان جوہر کے لاکھوں مکین گزشتہ کئی ماہ سے شدید پریشانی کا شکار ہیں۔  پہلے جوہر چورنگی پر فلائی اوور بنانا شروع کیا گیا اور کوئی متبادل راستہ نہیں بنایا گیا۔ عوام پہلے سے ٹوٹی ہوئی سڑکوں اور گلیوں کو متبادل کے طور پر استعمال کرتے رہے۔ پھر اچانک کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے تناظر میں جوہر چورنگی کے پل کا افتتاح کردیا گیا۔

میئر کراچی کے غیر پیشہ ورانہ طرز عمل نے گلستان جوہر کے مرکزی علاقے جوہر چورنگی کے اطراف کے علاقوں کو 4 حصوں میں تقسیم کردیا ہے۔ جوہر چورنگی کے چاروں طرف کی آبادی 4 حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔  بسیرا ہا ئیٹس والے گلشن امین ٹاورز اور جوہر اسکوائر کی طرف جانے کے لیے طویل چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔

اسی طرح ارم شاپنگ سینٹر والی سڑک دوسری جانب چیز اسٹور اور بلیز گیلریا جانے کے لیے حبیب یونیورسٹی سے گھوم کر آنے پر مجبور ہیں۔ دارالصحت والے منور چورنگی سے گھوم کر سامنے کے علاقے میں جاتے ہیں۔ کسی طرف بھی کوئی سروس لین نہیں بنائی گئی ۔ جوہر چورنگی گجر ملک کے سامنے پورے فٹ پاتھ پر چائے پراٹھے کے ہوٹل اور ٹھیلوں کا قبضہ ہے، جہاں  رہائشی اعتراض کر یں تو ہوٹل والے والے لڑتے ہیں اور کہتے ہیں کنٹونمنٹ بورڈ اور پولیس کو بھتہ دیتے ہیں کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔

پولیس کو شکایت کرنے کے بعد زیادہ میز کرسیاں رکھی جاتی ہیں۔ شام کے اوقات میں فٹ پاتھ غائب ہوتا ہے۔ کنٹونمنٹ کبھی کبھار نمائشی چھاپے اس طرح مارتی ہے کہ پہلے اطلاع دے دی جاتی ہے اور بتا دیا جاتا ہے کہ  قیمتی سامان سمیٹ لو ۔ اہل علاقہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں اس عذاب سے نجات دلائی جائے۔

اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ پولیس، کنٹونمنٹ اور حکومت مل کر ہمیں پریشان کررہے ہیں۔ اس حوالے سے گلستان جوہر کے رہائشیوں اور دکانداروں نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انڈر پاس منصوبے کی تکمیل نہ ہونے سے ہمیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹریفک کا مسئلہ وہی پرانا ہے۔

شہریوں نے میئر کراچی کو مشورہ دیا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح ضرور کریں مگر مکمل ہونے سے پہلے نہیں۔نامکمل انڈر پاس کے اطراف سروس روڈ کا بہت برا حال ہے۔ میئر کراچی کو انڈر پاس کے ساتھ اطراف کی سڑکوں کا بھی دورہ کرنا چاہیے تھا تا کہ انہیں بھی اندازہ ہوسکے کہ گلستان جوہر کے رہائشی اور دکاندار گزشتہ18 ماہ سے کتنے پریشان ہیں۔

شہریوں نے مزیدکہاکہ گلستان جوہر چورنگی پر انڈر پاس کی تعمیر عوام کے لیے درد سر بن گئی ہے ۔ متبادل راستہ ہے اور نہ مشکلات سے نمٹنے کی کوئی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ تجاوزات سے بھرے گلستان جوہر کے سروس روڈ سے روزانہ ہزاروں گاڑیوں کا گزرنا دشوار ہوگیا ہے۔ سارا سارا دن لوگ ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں۔ عوام کے لیے پیدل چلنے کا راستہ تک نہیں بچا جب کہ سروس روڈ پر ہیوی ٹریفک آنے سے سیوریج کی لائنیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں،جس کی وجہ سے اطراف کے فلیٹوں میں گندا پانی جمع ہوگیا ہے۔

گلستان جوہر چورنگی کے سڑکوں پر موجود جگہ جگہ گڑھے موت کو دعوت د ے رہے ہیں۔ جوہر چورنگی کے دکانداروں کا کہنا تھا کہ بغیر کسی پلاننگ کے کسی بھی سڑک کو کھود کر رکھ دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ جوہر چورنگی کے قریب ایک بڑا نجی اسپتال بھی موجود ہے۔ گردوغبار کی وجہ سے مریضوں اور لواحقین کوشدید پریشانی کا سامنا ہے جب کہ ایمبولینسوں کو بھی گزرنے کے لیے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ گلستان جوہر چورنگی پر انڈرپاس کے اطراف میں موجود سڑکوں کو جلد مکمل کیا جائے اور متبادل راستوں کو سفر کے قابل بنایا جائے۔

اس حوالے سے میئر کراچی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ انڈرپاس کھولنا ضروری تھا تاکہ سروس لین پر کام کرسکیں ۔ جوہر چورنگی انڈر پاس کے اطراف سروس لین بھی جلد ٹھیک کر دیں گے۔میئر کراچی نے کہا ہے کہ 2.1 ارب روپے کی لاگت سے گلستان جوہر فلائی اوور انڈر پاس اور پہلوان میں ڈرینج لائن کاکام مکمل کیا ہے۔

انڈر پاس جو 11سو میٹر لمبا اور 19 میٹر چوڑا اور ساڑھے 5 فٹ بلند ہے، ساڑھے 4 ماہ کی مختصر مدت میں مکمل کیا ہے تاکہ گلستان جوہر سے شارع فیصل اور ایئر پورٹ جانے والے شہریوں کو سہولت میسر آئے۔