کے الیکٹرک کو کراچی پر دوبارہ مسلط کرنے کی کوشش قبول نہیں کی جائیگی، حافظ نعیم

325

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ایک بار پھر کے الیکٹرک کو اہل کراچی پر مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

شدید حبس اور گرمی کے موسم میں شہر بھر میں پانی کی شدید قلت و بحران اور کے الیکٹرک کی جانب سے علانیہ و غیر علانیہ لوڈشیڈنگ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں،بجلی و پانی کے بحران نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ خواتین، بچے و بزرگ شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امتحانات میں مصروف طلبہ و طالبات بھی سخت پریشان ہیں، بجلی و پانی کے ستائے عوام سڑکوں پر نکلنے اور احتجاج پر مجبور ہیں، واٹر بورڈ اور کے الیکٹرک اپنی نا اہلی و ناقص کارکردگی کو دور کرنے اور اپنے نظام کو بہتر کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔سندھ حکومت اور کراچی کے سلیکٹڈ میئر بتائیں کہ اہل کراچی کے پانی و بجلی کے سنگین اور دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے کیا کر رہے ہیں؟ واٹر بورڈ کی چیئر مین شپ لینے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔

امیر جماعت نے کہا کہ  پیپلز پارٹی کی وفاق میں بھی حکومت ہے اور 15سال سے مسلسل سندھ میں بھی ہے، اس کی ذمے داری ہے کہ وہ کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام کے پانی اور بجلی کے مسئلے کو فی الفور حل کرے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے الیکٹرک کا نظام اور معاملات بھی درست نہیں کیے جا رہے، کے الیکٹرک کی نج کاری اور اس نجی کمپنی کو ہر سال اربوں روپے کی سبسڈی دینے کے باوجود عوام کو سستی اور بلا تعطل بجلی کی فراہمی ممکن نہیں ہو سکی۔ کے الیکٹرک کے لائسنس کی مدت ختم ہونے والی ہے لیکن ابھی تک دیگر کمپنیوں کو مدعو نہیں کیا گیا اور ایک بار پھر اسی کمپنی کو اہل کراچی پر مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو اس کے حصے کا جو پانی ہے وہ بھی پورا نہیں دیا جاتا اور جو دیا جاتا ہے وہ بھی سرکاری سرپرستی میں ٹینکر مافیا اور پانی چوروں کی ملی بھگت کے باعث شہریوں کو نہیں مل پاتا۔ واٹر بورڈ کی لائنوں اور گھروں کے نلکوں میں پانی نہیں آتا اور ٹینکرز کے نرخ بھی بڑھا دیے گئے ہیں اور آن لائین رجسٹریشن کا نظام بھی عوام کے لیے سود مند ثابت نہیں ہو سکا ہے۔

اپنی گفتگو میں حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ کے فور منصوبہ 18سال سے مسلسل تعطل کا شکار ہے، صوبائی وزرا اور سلیکٹڈ میئر کہتے ہیں کہ پانی کے مسئلے کے حل کے لیے سمندر کے پانی کو میٹھا کرنے کا پلانٹ لگایا جائے گا اور K-4منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی 15سال سے مسلسل سندھ میں اقتدار میں ہے وہ بتائے کہ پانی کا مسئلہ ابھی تک حل کیوں نہیں کیا گیا؟ کئی بار K-4منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا جاچکا ہے لیکن یہ منصوبہ تا حال مکمل کیوں نہیں ہوا؟

انہوں نے کہا کہ وزیرا علیٰ سندھ بھی اکثر اعلانات کرتے ہیں کہ کراچی کے پانی کے کوٹے میں اضافے کی بات کی جائے گی مگر ابھی تک عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا؟ صرف زبانی جمع خرچ اور دعوؤں سے کراچی کے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشیں کی جارہی ہیں۔