سیشن جج ملیر اور وکلا کے درمیان تنازع، ہائیکورٹ کے دروازے سائلین کے لیے بند

411
Sessions Judge Malir and lawyers, High Court doors closed for Silain

 کراچی:سندھ بار کونسل اور وکلا تنظیموں کی سندھ بھر میں ہڑتال کی وجہ سے سائلین دربدر ہوگئے۔

کراچی کی ایک عدالت کے آر او فلٹر پلانٹ کا پانی غیر قانونی طور پر منافع کمانے کے لیے فروخت کرنے کے اسکینڈل کے انکشاف کے بعد سیشن جج ملیر اور وکلا کے درمیان تنازع طول پکڑتا جارہا ہے۔

وکلا کراچی کی ملیر کورٹ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج صدف کھوکھر کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، اور سندھ بار کونسل اور وکلاتنظیموں نے صوبے بھر میں ہڑتال کرکے چیف جسٹس کے چیمبر کے باہر دھرنا دے دیا ہے۔

وکلا نے ہائیکورٹ کے مرکزی دروازے وکلا اور سائلین کے لیے بند کر دئیے ہیں اور مرکزی اور اینکسی عمارت کو تالے لگا دئیے ہیں، جب کہ سرکاری وکلا کو بھی عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے سائلین دربدر ہوگئے ہیں۔

ملیر بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 2021 میں آر او پلانٹ کھولنے کی اجازت طلب کی گئی تھی کیونکہ یہاں آنے والے لوگوں کے لیے پینے کے صاف پانی کی قلت تھی۔

گزشتہ ہفتے جب نگران افسر اور سینئر سول جج خرم امین خان نے آر او پلانٹ کا اچانک دورہ کیا تو انہوں نے دیکھا کہ ہجن علی نامی شخص یہاں سے پانی کی بوتلیں بھر کر فروخت کر رہا ہے۔

ہجن علی نے سول جج کو بتایا کہ انہوں نے پانی فروخت کرنے کے لیے ملیر بار ایسوسی ایشن کی موجودہ منتخب باڈی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔

سول جج کو پلانٹ میں پیکنگ کا سامان اور بوتلیں ملیں۔سول جج نے اس کی اطلاع ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج صدف کھوکھر کو دی، جنہوں نے نے 13 مئی کو سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو لکھے گئے خط میں کہا کہ، پانی تجارتی طور پر فروخت کیا جا رہا ہے۔

جج نے رجسٹرار کو مطلع کیا کہ انہوں نے پانی کی تجارتی فروخت کو محدود کردیا ہے۔ آر او پلانٹ عطیہ کیا جاتا ہے اور اس کی دیکھ بھال عدالت ، سرکاری خزانے کی لاگت پرکی جاتی ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج صدف کھوکھر نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو رپورٹ پیش کی۔11 مئی کو بھجوائے گئے اس نوٹس پرآنے والا ردعمل خاصا شدید تھا،ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے اگلے دن جمعہ 12 مئی کو ہڑتال کا اعلان کیا۔

انہوں نے خاتون جج کے خلاف ملیر بار کے وکلا کو ہراساں کرنے اور ان کی تذلیل کرنے اور پینے کے پانی کی فراہمی روکنے کے لیے عدالتی افسران کے ذریعے آر او پلانٹ پر زبردستی نوٹس لگانے کے الزامات کے تحت ہنگامی جنرل باڈی اجلاس منعقد کیا۔

سندھ ہائی کورٹ، سٹی کورٹ، ملیرکورٹ، سندھ بارکونسل، سندھ ہائیکورٹ بار، کراچی باراورملیر بارایسوسی ایشنز کے وکلا نے جمعہ کو سندھ بھرمیں ہڑتال کی۔