مقبوضہ کشمیر میں جی 20 سربراہ اجلاس کیخلاف اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے احتجاج

341
مقبوضہ کشمیر میں جی 20 سربراہ اجلاس کیخلاف اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے احتجاج

نیویارک :امریکی شہر نیویارک میں کشمیری نژاد امریکی شہریوں کی بڑی تعداد نے بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر میں جی 20 ممالک کیسربراہی اجلاس کیخلاف اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے احتجاج کیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مقررین نے زور دے کر کہا کہ بھارت کی جانب سے ایک ایسے علاقے میں اجلاس کے انعقاد کا مقصد صورتحال کو معمول کے مطابق دکھانا ہے جسے اقوام متحدہ متنازعہ علاقہ قرار دے چکا ہے۔

نیویارک میں ڈیجیٹل ٹرکوں پر کشمیریوں کے حق خودارادیت سمیت وسیع پیمانے پر پیغامات نشر کیے گئے جن میں مظاہرین کے غم و غصے کا اظہار کیا گیا، اگست 2019 میں بھارت کے یکطرفہ طور پر کشمیر کو براہ راست کنٹرول میں لانے اور اس کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد اس طرح کا پہلا اجتماع ہے۔

پیغامات میں جی20 اجلاس سے کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو قانونی حیثیت دینے کا خطرہ ہے، کشمیر میں جی 20 اجلاس کا انعقاد اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے،جی 20 اجلاس بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں نسل کشی کی اجازت دیتا ہے۔

ان پیغامات میں کشمیر میں جی 20 اجلاس کو نہ کہو، مودی: فاشزم کا چہرہ، قبضے کو ختم کرو،کشمیر کو آزاد کرو، کشمیرکا فوجی محاصرہ ختم کرو ،بھارت،تمام سیاسی قیدیوں کو رہ کرو جیسے نعرے نشر کیے گئے۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر میں ایک یادداشت پیش کی گئی جس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے، انسانی حقوق کے محافظوں سیاسی قیدیوں اورحریت رہنمائوں خرم پرویز، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، مسرت عالم، آسیہ اندرابی اور صحافیوں عرفان مہراج ، آصف سلطان، سجاد گل، فہد شاہ اور گوہر گیلانی سمیت دیگر کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

واشنگٹن میں کشمیریوں کی حمایت کے لیے قائم کیے گئے ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ کشمیر میں جی 20 اجلاس 16 سے زائد قراردادوں کی خلاف ورزی ہے ، جن پر بھارت اور پاکستان دونوں نے اتفاق کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں ک خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر میں جی 20 ممالک کے نمائندوں کی موجودگی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے کشمیر کے ساتھ الحاق کرنے کے غیر ذمہ دارانہ فیصلے پر منظوری کی مہر کے طور پر استعمال کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے بھی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ کشمیر کونسل کے سابق رکن اور پرامن احتجاج کے مرکزی منتظم سردار سوار خان نے امید ظاہر کی کہ جی 20 ممالک انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ، جنیوا کنونشن اور دیگر بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں پر دستخط کرنے والوں کے طور پر لوگوں کی حمایت پر مبنی موقف اپنائیں گے۔

انہوں نے جی 20ممالک پر زور دیا کہ وہ مضبوطی سے کھڑے رہیں اور علاقے کے بے بس لوگوں کی بے اختیاری اور محکومی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے انکار کریں۔ ریلی میں شرکا نے بینرز اٹھارکھے تھے جن پر بھارت مخالف نعرے درج تھے۔