جماعت اسلامی کا 7 اپریل کو سندھ احتجاج اور دھرنے کا اعلان

404
protests

کراچی: سندھ میں ڈاکو راج اور اغوا برائے تاوان کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کیخلاف جماعت اسلامی سندھ کے تحت کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں مغویوں کے ورثا،سول سوسائٹی کے نمائندوں، علمائے کرام اور سیاسی و سماجی رہنماؤں نے شرکت کی۔

جماعت اسلامی کی جانب سے احتجاج کے دوران آئندہ جمعہ 07 اپریل کو کشمور، گھوٹکی، شکارپور اور جیکب آباد اضلاع میں احتجاجی مظاہروں و دھرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور شہریوں کے جان و مال کی حفاظت میں ناکام ہوچکے ہیں کیونکہ وہ وزیر اعلیٰ کے ساتھ وزیر داخلہ بھی ہیں۔ قیام امن اور مغویوں کی جلد بازیابی کے لیے فوجی آپریشن اور جرائم پیشہ افراد سمیت ان کے سرپرستوں کے خلاف بے رحمانہ کارروائی کا مطالبہ کیا۔

احتجاجی مظاہرے سے جماعت اسلامی سندھ کے امیر و سابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایسے حکمران جو امن قائم نہیں کرسکتی۔ اسے حکومت میں رہنے کا کوئی اختیار نہیں ہونا چاہیے بلکہ مستعفی ہونا جانا چاہیے۔ ماہ رمضان کے دوران مایہ ناز ڈاکٹر بیربل سمیت اہم شخصیات کا قتل اور سندھ میں ڈاکو راج صوبہ میں امن وامان کے دعویدار حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

پورا سندھ خاص طور پر بالائی اضلاع کشمور، گھوٹکی، شکارپور اور جیکب آباد میں امن و امان کی خراب صورتحال اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں اضافہ سے عوام کی زندگی اجیرن اور معمول کی زندگی معطل ہوکر رہ گئی ہے۔ اس وقت بھی صرف کشمور ضلع سے 25 سے زائد افراد ڈاکو کے جنگل میں ہیں، جن کے ورثاء کے گھروں میں صف ماتم بچھا ہوا ہے جبکہ حکومت و پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس نظر آرہے ہیں۔

سندھ میں امن و امان کے نام پر بجٹ میں خطیر رقم رکھنے کے باوجود حکومت شہریوں کی جان ومال کی حفاظت میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ عید سے قبل مغویوں کو بازیاب نہ کرایا گیا تو گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنے سمیت دیگر آپشن پر غور کیا جائے گا۔

صوبائی نائب امیر حافظ نصر اللہ چنا نے کہا کہ مقامی ایم این اے و ایم پی اے کی فرمائش پر رکھے گئے پولیس افسران اور جرائم پیشہ افراد کے گٹھ جوڑ سے کشمور سمیت سندھ کا امن تباہ ہے، علاقے کے بچے بچے کو پتہ ہوتا ہے کہ کون سا بااثر ڈاکوؤں کا سرپرست ہے مگر حیرت ہے کہ صرف حکومت کو پتا نہیں ہوتا، اس لیےجب تک بااثر لوگوں، پولیس و ڈاکوؤں کا نیٹ ورک ختم نہیں کیا جاسکتا، اس وقت تک سندھ میں قیام امن اور سندھ کے عوام سکھ کا سانس نہیں لے سکتے۔

جمعیت اتحاد العماء سندھ کے ناظم اعلیٰ علامہ حزب اللہ جکھرو  نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی تا کشمور سندھ میں امن وامان کی انتہا یہ ہے کہ پہلے مرد اغوا ہوتے تھے لیکن اب تو سندھ میں خواتین کا اغوا ہونا امن و امان کی خراب صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے۔ کندھ کوٹ سے شیر خوار بچے سمیت حاملہ خاتون نازیہ کھوسو کا اغوا لمحہ فکریہ ہے۔

جے آئی یوتھ سندھ کے صدر ڈاکٹر امتیاز پالاری نے کہا کہ عید سے قبل مغویوں کو بازیاب نہ کرایا گیا تو جے آئی یوتھ سندھ بھر میں پریس کلب پر دھرنے دے گی۔ احتجاجی مظاہرے سے سول سوسائٹی کے امداد اللہ کھوسہ، ایڈوکیٹ حنیف نوناری، عبد المجید ملاح و دیگر  نے بھی خطاب کیا۔