مسئلہ کشمیر جلد حل ہوگا

523

بھارت کی ہندوتوا حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں نسل کشی کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے، ان کے گھر اڑائے جا رہے ہیں، ہماری حکومت نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول زرداری کی قیادت میں تنازع کشمیر کو دنیا کے ہر فورم پر اٹھایا ہے ہندوتوا دور حکومت غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں آہستہ آہستہ قتل عام کے شیطانی منصوبہ پر عمل پیرا ہے، ان کے قتل، گھروں کو جلانے، ملازمتوں اور کاروباروں کو غیر کشمیریوں کے حوالے کیا جارہا ہے، اور کشمیر میں غیرکشمیریوں کو ملازمتیں دی جارہی ہیں۔ مودی حکومت غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے میں ملوث ہے۔ مودی حکومت مسلم اکثریتی کشمیر میں ہندو فاشسٹ حکومت قائم کر رہی ہے جس کی قیادت غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر کے سول اور پولیس انتظامیہ میں دائیں بازو کے ہندو افسران کر رہے ہیں بھارت عالمی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مکمل خلاف ورزی کر رہا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر متنازع علاقہ ہے، آبادی کے تناسب کو بدل کر بھارت ہندوں کو صنعتوں، سیاحت، تعلیم اور سرکاری ملازمت سمیت نجی جگہوں پر قبضہ کرنے کی اجازت بھی دے گا ہندووں کی آباد کاری کا کام ایک سازش کے تحت کیا جا رہا ہے اور اگلے سات سال میں کشمیر غیر کشمیری آباد کاروں سے بھرا ہوا ہو گا جو غیر مسلم اور بنیاد پرست ہندو ہیں۔
بھارت نے کشمیر میں میڈیا کو بھی مجرم بنایا ہے اور اسی وجہ سے ہم صحافیوں اور میڈیا ہائوسز پر چھاپے دیکھتے ہیں۔ کشمیر سے نکلنے والی کوئی بھی کہانی غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف ایک نوٹ ہے پاکستان اور بیرون ملک مقیم کشمیریوں کو مسلم دنیا کے ساتھ مربوط منصوبہ بندی اور ہم آہنگی کے ساتھ منسلک ہونا چاہیے تاکہ مودی حکومت کے جنگی جرائم کو بے نقاب کیا جا سکے۔ کشمیر پر مبنی پالیسی کو خاص طور پر مسلم دنیا کے ساتھ تعلقات کا تعین کرنا چاہیے ایک مضبوط میڈیا مہم شروع کرنی چاہیے حکومت نے کشمیر پر پاکستان کے بیانیے میں ایک نئی قوت ڈالی ہے اور مسئلہ کشمیر کو عالمی فورمز پر اٹھانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں بھارتی قابض حکومت آزادی پسند عوام کے خلاف جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے لیکن کشمیریوں کی نسل کشی پر دنیا کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے نواب زادہ نصراللہ خان مرحوم کی خدمات بھی قابل تعریف ہیں، حکومت کشمیر کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے جدید ذرائع کا استعمال کر رہی ہے۔ پوری قوم کشمیریوں کی حمایت میں متحد ہے اور یہ حمایت کسی بھی صورت میں جاری رہے گی مسئلہ کشمیر پر سب سے توانا آواز وزیر خارجہ بلاول زرداری کی ہے، نام نہاد بھارتی سیکولر اسٹیٹ کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے بے گناہ کشمیر یوں پر ظلم وستم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں زیادہ عرصہ نہیں چل سکتیں، کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے۔
5فروری یوم یکجہتی کشمیر بھر پور طریقے سے منایا جارہا ہے، بھارت میںاقلیتوں کے خلاف جارحیت نے بھارت کو اندر سے کمزور کردیا ہے، تنازع کشمیر بین الاقوامی سیاسی منظر نامے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے کیونکہ اس تنازعے میں خطے کی تین جوہری طاقتیں پاکستان، بھارت اور چین براہ راست منسلک ہیں پاکستان کی پوری سیاسی قیادت نے متفقہ طور پر بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا، بھارت کو مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنا ہوگا دنیا میں قیام امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے دنیا ایٹمی جنگوں سے پھیلنے والی تباہی کی متحمل نہیں ہوسکتی، مودی سرکار نے بھارت کی بنیادیں کمزور کر دی ہیں جس کی وجہ سے ملک اب خطرے میں ہے۔ آر ایس آیس اور بی جے پی بھارت کی بنیادیں کمزور کر رہی ہیں، 10، 15 سال بعد بھارت مزید کمزور ہو چکا ہوگا مودی نے مقبوضہ کشمیر اور خارجہ پالیسی میں اسٹرٹیجک غلطیاں کیں، مودی کی پالیسیاں پاکستان اور چین کو قریب لے آئیں، مودی سرکار کی پالیسیوں کی وجہ سے آج بھارت مکمل طور پر آئسولیٹ ہو چکا ہے، بھارت امیر اور غریب کے دو حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے، بھارت کی سلامتی اب خطرے کی زد میں ہے بھارت کا اصلی چہرہ بے نقاب کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، بھارت میں سال 2021 میں کم از کم 6 صحافیوں کو قتل کیا گیا، 108 صحافیوں پر حملے کیے گئے جموں و کشمیر میں صحافیوں کو اکثر تھانوں میں طلب کیا جاتا ہے، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ان کے گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں اور ان کے خلاف مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر، بھارتی ریاستیں اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور تریپورہ ان علاقوں میں سرفہرست ہیں جہاں گزشتہ سال صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا پاکستان کی اچھی سوچ غالب آئے گی اور بھارتی قیادت تنازع کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کرے گی بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال میں دیرینہ تنازع کشمیر کا کشمیریوں کے لیے کوئی قابل قبول حل زیادہ دور نہیں۔