موبائل فون کے غیر قانونی استعمال پر 89 فوجیوں کی ہلاکت ہوئی،روسی وزارت خارجہ

445

ماسکو: روس کی وزارت دفاع نے بدھ کے روز اپنے فوجیوں کی جانب سے موبائل فون کے غیر قانونی استعمال کو یوکرین کے ایک مہلک میزائل حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا جس میں اس کے مطابق 89 فوجی ہلاک ہوئے، جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا۔

رائٹر کے مطابق روس نے تصدیق کی ہے کہ نئے سال کے آغاز پر یوکرین کی جانب سے کیے گئے ایک میزائل حملے میں کم از کم 89 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ اگرچہ ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کی اصل تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے تاہم یہ روس، یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے ہونے والے کسی حملے میں فوجی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

ماسکو نے پہلے کہا تھا کہ ہفتے کے آخر میں ہونے والے حملے میں 63 روسی فوجی مارے گئے تھے۔ وزارت کا یہ ردعمل کچھ روسی مبصرین میں بڑھتے ہوئے غصے کے درمیان سامنے آیا، جو یوکرین میں ایک نیم دل مہم کے طور پر اس کے بارے میں تیزی سے آواز اٹھا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر زیادہ تر غصہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے بجائے فوجی کمانڈروں پر تھا، جنہوں نے اس حملے پر عوامی سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جو حالیہ مہینوں میں میدان جنگ میں ہونے والی بڑی پسپائی کے بعد ایک اور دھچکا تھا۔

یوکرین نے یکم جنوری کی نصف شب یوکرین کے مقبوضہ شہر دونیتسک کے علاقے ماکیوکا میں جبری فوجی بھرتیوں کے ایک سینٹر کو میزائل سے نشانہ بنایا تھا۔

یوکرین کا دعویٰ ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ یوکرین نے دعویٰ کیا ہے اس حملے میں روس کے کم از کم 400 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ 300 زخمی ہوئے ہیں۔

روس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق یکم جنوری کو ایک ووکیشنل کالج پر امریکی ساختہ ’ہیمارس راکٹ سسٹم‘ سے چھ میزائل داغے گئے، جن میں سے دو کو مار گرایا گیا۔

روسی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرائن کے چار میزائلوں نے مشرقی یوکرین میں روسی مقبوضہ علاقائی دارالحکومت ڈونیٹسک کے جڑواں شہر ماکیوکا میں ایک پیشہ ور کالج میں ایک عارضی روسی بیرک کو نشانہ بنایا۔

وزارت نے کہا کہ اگرچہ ایک سرکاری تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، لیکن حملے کی بنیادی وجہ واضح طور پر فوجیوں کی طرف سے موبائل فون کا غیر قانونی استعمال تھا۔

روسی فوج نے بدھ کی صبح ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا کہ رجمنٹ کے ڈپٹی کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل بچورن بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

تاہم 2022 کے اواخر میں پیوٹن کی طرف سے جرأت کے آرڈر سے نوازے جانے والے روس کے ایک ممتاز جنگی نمائندے سیمیون پیگوف نے وزارت کے استدلال پر سوال اٹھایا۔