پاکستان انجینئرنگ کونسل کیخلاف ایف آئی اے کا کرپشن کا مقدمہ خارج

389
corruption

اسلام آباد: ہائی کورٹ نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے خلاف ایف آئی اے کا کرپشن کا مقدمہ خارج کردیا۔

جعلی دستاویزات پر لائسنس تجدید کی شکایت پر پاکستان انجینئرنگ  کونسل کے خلاف درج مقدمے سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی جس میں عدالت نے مقدمے کا اندراج ایف آئی اے کا اختیارات سے تجاوز قرار دیتے ہوئے کرپشن کا مقدمہ خارج کردیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ پی ای سی ایکٹ کے سیکشن 27 کے تحت شکایات سننے کا فورم خود انجینئرنگ کونسل ہے۔ انجینئرز کے لائسنس کی تجدید یا اپ گریڈیشن میں کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کو کونسل خود دیکھ سکتی ہے۔ کوئی عدالت اس وقت اس معاملے کو دیکھے گی جب انجینئرنگ کونسل کوئی کریمنل کمپلینٹ بھیجے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ اس صورت میں ایف آئی اے کی جانب سے بغیر اختیار کارروائی جاری رکھنا وقت کا ضیاع ہے۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے انجینئرنگ کونسل کی درخواست پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر کا اندراج ایف آئی اے کی جانب سے اختیار سے تجاوز ہے۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے پاس ایسے معاملات کی انکوائری کا اختیار موجود ہے، لہذا ایف آئی اے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ میں درج ایف آئی آر خارج کی جاتی ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل شکایت کو خود سنے اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔ واضح رہے کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے اہل کاروں کی ملی بھگت سے جعلی دستاویزات پر لائسنس تجدید، اپ گریڈیشن کی شکایت تھی، جس پر ایف آئی اے نے شہری رزاق علی بھٹی کی شکایت پر 2016 میں انکوائری اور 2017 میں مقدمہ درج کیا۔  ایف آئی اے نے انجینئرنگ کونسل  کے خلاف کرپشن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔