کراچی: سپر ہائی وے پر بالائی گزر گاہ کا درمیانی حصہ غائب

2027

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) شہر قائد میں جہاں پرانی سڑکوں کے ساتھ نئی بنائی گئی سڑکیں بھی غائب ہو رہی ہیں، وہیں سڑک پار کرنے والے افراد کے لیے بنائی گئی بالائی گزر گاہیں بھی غائب ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ مصروف ترین شاہراہ سپر ہائی وے پر موجود بالائی گزر گاہ کا درمیانی حصہ غائب ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے  راہ گیر اپنی جان خطرے میں ڈال کر سڑک عبور کرنے پر مجبور ہیں۔

بالائی گزرگاہ کا درمیانی حصہ ٹوٹ کر کئی دنوں تک سڑک پر پڑا رہا اور پھر اچانک وہ بھی غائب ہو گیا ہے۔سپرہائی وے پر آنے والے شہریوں کے لیے یہ منظر عجیب لگتا ہے کہ سڑک پر بالائی گزرگاہ تو موجود ہے مگر درمیان کا حصہ غائب ہے۔

حکومت سندھ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی کی جانب سے کراچی میں ترقیاتی کاموں کے دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں،روڈ حادثات سے بچنے کے لیے بالائی گزر گاہ بنائی جاتی ہے تاہم کراچی کی بالائی گزر گاہ حادثوں کا سبب بن گئی ہے۔

سپرہائی وے پر سڑک پار کرنے کے لیے بنائی گئی بالائی گزرگاہ تو موجود ہیں لیکن درمیان سے ایک حصہ کہاں غائب ہو گیا ہے انتظامیہ کو معلوم ہی نہیں ہے۔ سہراب گوٹھ سبزی منڈی کی مصروف شاہراہ جہاں پر تیز رفتار ٹرالرز،بسیں، کوچیں اور دیگر بڑی چھوٹی گاڑیاں طوفان کی طرح گزر رہی ہوتی ہے۔

یہ سڑک ملکی تجارتی سرگرمیوں میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے اس شاہراہ پر روزانہ سیکڑوں مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے۔ تاہم متعلقہ اداروں کی عدم توجہی سے بالائی گزرگاہ موت کا کنوں بنا ہوا ہے۔

رہائشیوں کے مطابق سہراب گوٹھ کی مین شاہراہ کو عبور کرنے کے لیے راہ گیروں کے لیے بالائی گزرگاہ بنایا گیا تھا جس کا درمیانی حصہ کمزور ہو کر مین سڑک پر گر گیا تھا تاہم ایڈمنسٹریٹر کراچی وزیربلدیات اور دیگر متعلقہ اداروں نے اس کی تعمیرات کے لیے تاحال کوئی دلچسپی نہیں لی ہے اور نا ہی دوبارہ تعمیرات کی کوشش کی گئی ہے جس کی وجہ سے روزانہ بڑی تعداد میں شہریوں کو مین سڑک کو عبور کرنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

کراچی کی مصروف ترین شاہراہ پر قائم پیڈسٹرین برج سے گزرنا گویا موت کو دعوت دینے کے برابر ہے ۔ اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ سہراب گوٹھ پل کا درمیانی حصہ ٹوٹنے کے بعد حادثات بھی ہوتے رہتے ہیں مگر شکایت کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے۔پل ٹوٹنے کے بعد شہریوں کی آمدورفت انتہائی خطرناک ہوگئی ہے۔

سہراب گوٹھ کی مین سڑک پرمال بردار ٹرالر اور ٹرک، پبلک ٹرانسپورٹ، پرائیویٹ گاڑیوں اور موٹر سائیکلیں بڑی تعداد میں گزر رہی ہوتی ہیں جہاں کسی بھی وقت سنگین حادثات رونما ہوسکتا ہیں۔

اس حوالے سے موقف جانے کے لیے بلدیہ عظمی کراچی کے ڈائریکٹر جنرل ٹیکنکل سروسز اظہر حسین شاہ سے ان کے نمبر پر متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے جسارت سے کی جانے والی فون کال اٹینڈ نہیں کی۔