دھمکیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے،حکومت کا عمران خان کو جواب

249

لاہور:وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی پیشکش پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھمکیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزرا خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ نے لاہور ماڈل ٹان میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات عمران خان کی ضرورت ہیں ہماری نہیں، کوئی ایڈونچر کرنا چاہتا تو کر لے، اسمبلیاں توڑنے کا حصہ نہیں بنیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کی مشاورت سے فیصلہ ہو گا، چیئرمین پی ٹی آئی نے 4 سال تک اپوزیشن سے ہاتھ نہیں ملایا، کوئی ہم سے دھمکی آمیز مذاکرات کرنے کی کوشش نہ کرے۔

وفاقی وزیر ریلوے و ہوا بازی نے کہا کہ عمران خان نے کل دھمکی آمیز مذاکرات کی پیشکش کی، ہمارے بعض اتحادیوں کو ان سے بات کرنے پر شدید تحفظات ہیں، دھمکیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے، مذاکرات ان کی ضرورت ہیں ہماری نہیں، یہ لوگ مذاکرات کا خود کہتے ہیں اور بتاتے ہوئے شرماتے ہیں۔

سعد رفیق نے کہا کہ ہمارے نزدیک اسمبلیاں توڑنا احسن عمل نہیں، ہم چاہتے ہیں الیکشن اپنے وقت پر ہوں، اگر آپ مذاکرات چاہتے ہیں تو فیصلہ پی ڈی ایم کریگی، مذاکرات کا عمل سیاست کاحصہ ہے، آپ سنجیدہ بات کریں گے تو سنجیدہ جواب ملے گا، شہبازشریف کی میثاق معیشت کی پیشکش کا عمران خان کی حکومت نے مذاق اڑایا، پچھلی حکومت سے قانون سازی میں تعاون کیا اور ہربارہمیں این آراو کا طعنہ دیاگیا۔

وزیر ریلوے کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ہمارے غیر رسمی روابط ہوئے ہیں، ہم نے کہا تھا کہ اگر آپ مذاکرات چاہتے ہیں تو فیصلہ پی ڈی ایم نے کرنا ہے، مذاکرات کبھی مشروط نہیں ہوا کرتے، ہمارے بعض اتحادیوں کو شدید تحفظات ہیں کہ ان سے بات نہیں کرنی، اگر عمران خان سنجیدہ ہیں تو انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ دھمکیاں اور مذاکرات ساتھ نہیں چلتے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کیوسیع تر مفاد میں ہم بات بھی کرسکتے ہیں اور قدم بھی اٹھا سکتے ہیں، اسمبلیاں قانون سازی اور گورننس کیلئے بنتی ہیں، ہر اسمبلی کو اپنی مدت پوری کرنا چاہیے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ان کا ماضی کا رویہ مناسب نہیں رہا، یہ ہمیں دھمکی آمیز مذاکرات کی پیشکش نہ کریں، دھمکی آمیز لہجے کے باعث انہیں کچھ نہیں ملے گا، غیر مشروط مذاکرات کے لیے بیٹھیں۔