توشہ خانہ کیس:الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف فیصلہ محفوظ کر لیا

317

اسلام آباد:الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان پردائر کردہ توشہ خانہ نا اہلی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

الیکشن کمیشن میں توشہ خانہ تحائف ظاہر نہ کرنے پر عمران خان نااہلی ریفرنس پر سماعت ہوئی، دوران سماعت مسلم لیگ (ن) کے وکیل خالد اسحاق نے مؤقف اپنایا کہ ریفرنس میں سوال عمران خان کی جانب سے تحائف ظاہر نہ کرنے کا تھا، عمران خان نے جواب میں تحائف کا حصول تسلیم کیا ہے، عمران خان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے۔

وکیل ن لیگ خالد اسحاق نے کہا کہ عمران خان نے جواب میں تحائف کا حصول تسلیم کیا ہے، عمران خان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، جواب میں کہا گیا کسی نے بھی روزمرہ ضرورت کی چیزیں ظاہر نہیں کیں۔

خالد اسحاق نے کہا کہ جواب میں کہا گیا کسی نے بھی روزمرہ ضرورت کی چیزیں ظاہر نہیں کیں، عمران خان کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ تسبیح اور ٹائی تو میں نے بھی ظاہر نہیں کی ہوئی، مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے کہا کہ کمیشن میں کیس عمران خان کا ہے کسی اور رکن اسمبلی کا نہیں۔

خالد اسحاق کا کہنا تھا کہ ظاہر نہ کیے گئے ایک کف لنک کی قیمت 57 لاکھ روپے ہے، جواب میں دوسری دلیل یہ دی گئی کہ کچھ تحائف مالی سال کے دوران ہی فروخت کر دیے، عمران خان کے بقول فروخت کئے گئے تحفے ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں۔

ممبر الیکشن کمیشن کے پی اکرام اللہ نے کہا کہ تحائف خرید کر فروخت کرنے اور ظاہر نہ کرنے کا نتیجہ کیا ہوگا؟ مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کے بقول ایف بی آر گوشواروں میں فروخت شدہ تحائف کی آمدن ظاہر کی ہے، الیکشن کمیشن اور ایف بی آر کے گوشوارے الگ الگ ہیں۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ اسپیکر آرٹیکل 62 ون ایف کا ریفرنس بھیجنے کا اہل ہی نہیں ہے، آرٹیکل 62 ون ایف کے لیے عدالت کا ڈیکلریشن لازمی ہے،اسپیکر کے پاس فیصلہ کرتے ہوئے کوئی عدالتی ڈیکلریشن موجود نہیں تھا، یہ ایک سیاسی کیس ہے جس میں مخالف جماعتیں پریس کانفرنسز کر رہی ہیں۔

ممبر الیکشن کمیشن سندھ نثار درانی نے کہا کہ ممکن ہے اثاثے ظاہر کرنے میں غلطی ہوگئی ہو، غلطی سے اثاثے ظاہر نہ ہوں تو نااہلی نہیں ہوتی، خالد اسحاق نے کہا کہ اگر غلطی ہوئی ہے تو تسلیم کریں، ایک اعتراض عمران خان نے 62 ون ایف لگانے کے اختیار پر کیا ہے، فیصل واووڈا کیس میں کمیشن نے آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے وکیل خالد اسحاق نے دوران دلائل پانامہ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پانامہ نظرثانی کیس میں اعتراض کیا تھا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق ٹرائل کے بغیر نہیں ہوسکتا، عدالت نے کہا نوازشریف نے تنخواہ مقرر ہونے سے انکار نہیں کیا تھا۔

وکیل عمران خان نے جواب دیا کہ رقم کہاں سے آئی اس کا الیکشن کمیشن سے تعلق نہیں ہے، منی ٹریل ایف بی آر کا کام ہے کمیشن کا نہیں۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل مکمل کر لیے۔ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ تحائف ظاہر نہ کرنے پر عمران خان نااہلی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

واضح رہے کہ عمران خان نے گزشتہ سماعت پر تحریری جواب جمع کراتے ہوئے توشہ خانہ تحائف کو گوشواروں میں چھپانے کے الزامات کی تردید کی تھی۔