عمران خان انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش، عبوی ضمانت میں 12ستمبر تک توسیع

366

اسلام آباد:انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی خاتون جج زیبا چوہدری اور پولیس افسران کو کو دھمکیاں دینے پر درج دہشت گردی کے مقدمہ میں عبوری ضمانت میں 12ستمبر تک توسیع کردی ہے۔

جبکہ عدالت نے مقدمہ میں شامل کی گئی چار دیگر دفعات کے حوالے سے بھی ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے عمران خان کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے،عدالت نے پولیس پراسیکیوٹر اور عمران خان کے وکیل ڈاکٹربابر اعوان کو ہدایت کی ہے کہ وہ 12ستمبر کو عمران خان کی عبوری درخواست ضمانت کے حوالہ سے دلائل مکمل کریں ۔

عدالت 12ستمبر کو ہی عمران خا ن کی عبوری ضمانت منظور کرنے یا مسترد کرنے کے حوالے سے فیصلہ سنائے گی۔ عدالتی حکم پر عمران خان دن12بجے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ عمران خان کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری اور ڈاکٹر بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے مئوکل کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست پیش کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان عدالت میں موجود ہیں۔

دوران سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی سیکشن رہ گیا ہے تو وہ بھی لگا لیں، جس پر وکیل بابر اعوان نے کہا کہ میں بھی یہی کہوں گا کہ کوئی سیکشن رہ تو نہیں گیا۔

قبل ازیں عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے عدالت میں عمران خان کی ضمانت کے لئے تحریری درخواست جمع کرائی اور جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے مئوکل کو ضمانت دی جائے جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ اس کی مثال نہیں، جو عدالت آتا ہے اسے ضمانت ملتی ہے، آپ کے مئوکل کو ضمانت کے لیے عدالت میں پیش ہونا ہو گا۔

بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ میرامئوکل اسلام آباد میں موجود ہے، پولیس نے لکھ کر دیا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، پولیس کا کام ہے کہ وہ سکیورٹی فراہم کرے۔جج نے سرکاری پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ سیون اے ٹی اے جرم کے بغیر کبھی درج ہوئی، آپ کو بتانا ہو گا کونسی کلاشنکوف لی گئی اور کونسی خودکش جیکٹ پہن کر حملہ کیا گیا۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ دونوں ایگزیکٹو افسران جنہیں دھمکی دی گئی ان کا بیان بھی پڑھ کر سنائیں وہ ہے یا نہیں، جس پر سرکاری پراسیکیورٹر نے کہا کہ وہ بالکل ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ میرے مئوکل کو کچھ ہوا تو آئی جی اور ڈی آئی جی آپریشنز ذمہ دار ہوں گے، حکمرانوں کے ساتھ ساتھ یہ افسران بھی ذمہ دار ہوں گے۔جج راجہ جواد عباس حسن نے کہا کہ عمران خان کو عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑیگا جس پر بابر اعوان نے کہا کہ اپنے مئوکل کو 12 بجے لے آتا ہوں۔ جج نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس ضمانت پر آج ہی دلائل سنے گی۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ پہلے ملزم کو عدالت میں پیش کریں پھر ہم بحث کریں گے، جس پر جج نے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہ جن کو دھمکی دی گئی ان کا بیان بھی پڑھ کر سنائیں، اس فرض شناس افسر نے اس سے پہلے کتنے دہشتگردی کے مقدمے کئے ہیں۔جج راجہ جواد عباس حسن نے بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج تین عدالتیں کھلی ہیں، آپ جو لسٹ دیں گے وہی وکلا ء کمرہ عدالت میں آئیں گے، گزشتہ سماعت کی طرح عدالت میں غیر متعلقہ افراد نہ آئیں۔

دوران سماعت بابر اعوان ایڈووکیٹ نے عمران خان کو دیا گیا تھریٹ لیٹر عدالت میں جمع کرا دیا جس پر جج نے کہا کہ عمران خان کے خلاف دھمکیاں دینے سے متعلق کیس کی سماعت بھی آج ہی ہو گی، عدالت نے کیس کی سماعت 12 بجے تک ملتوی کر دی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل عمران خان 25اگست کو ا نسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے تھے اور ان کی عبوری ضمانت یکم ستمبر تک منظور کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ خاتون مجسٹریٹ اور اعلی پولیس افسران کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی یکم ستمبر تک ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔