تاجرٹیکس پرحکومت کی پسپائی افسوسناک ہے،اب یہ ٹیکس غریب عوام سے وصول کیا جائے گا

253
income tax

 ڈاکٹر مرتضیٰ مغل پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ تاجروں پر ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے پرحکومت کا یو ٹرن لینا افسوسناک ہے۔

اب بیالیس ارب روپے تک کایہ ٹیکس تاجروں کے بجائے غریب عوام سے وصول کیا جائے گا جس کے لئے منی بجٹ بھی لایا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے تاجروں کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں اور فکسڈ ٹیکس سکیم کو اپنی غلطی قرار دیتے ہوئے واپس لے لیا ہے۔

پاکستانی معیشت میں ریٹلرز کا حصہ تقریباً بیس فیصد ہے اور معیشت کا یہ تیسرا بڑا شعبہ پندرہ فیصد افراد کو روزگار بھی فراہم کر رہا ہے مگر انھیںسیاسی وجوہات کی وجہ سے ٹیکس نیٹ میں نہیں لایا جاتا۔

جب بھی کوئی حکومت ایسی کوشش کرتی ہے یہ خوردہ فروش احتجاج شروع کر دیتے ہیں اور حکومت جلد ہی اپنا فیصلہ واپس لے لیتی ہے۔

اب حکومت کے پاس محاصل کے نقصان کو پورا کرنے کے لئے غریب عوام پر مزید بوجھ لادنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ ملک میں تیس لاکھ ریٹیلر موجود ہیں مگر ٹیکس ادا کرنے کو تیار نہیں۔

اس وقت صرف بتیس لاکھ افراد فائلر ہیں جس میں سے تیرہ لاکھ تنخواہ دار ہیں۔ملکی آباد دو فیصد کی رفتار سے بڑھ رہی ہے جس سے وسائل اور انفراسٹرکچر پر دبائو بڑھ رہا ہے مگر فائلرز کی تعداد اس حساب سے نہیں بڑھ رہی جو معاشی زوال کا سبب ہے۔

اس وقت قومی معیشت کے مقابلہ میں ٹیکس کی نسبت صرف 9.2 فیصد ہے۔ حکومت جب تک امیر طبقات سے ٹیکس وصول نہیں کرے گی اس وقت تک اسکا دارومدار قرضوں پر رہے گا اور غریب کی حالت مزید خراب ہوتی جائے گی۔