اس بار عوامی مسائل پر عدالت لگائی جائے

609

اب اس بات میں کوئی ابہام نہیں رہا ہے کہ کراچی کا ہر ایک نے اپنے ذاتی وسیاسی مفادات میں استعمال کیا، ہر دور میں اس شہر کی محرومیوں میں اضافہ دیکھا گیا اس وقت ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں نے اقتدار میں آکر بھی اس شہرکے مسائل کو نظر انداز کیا اس شہر کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کسی کے پاس وقت نہیں مگر یہ تینوں جماعتیں اس شہر کے مینڈیٹ کا دعویٰ کرنے والوں کی دہلیز پر ناک رگڑتی نظر آئی ہیں، افسوس تو اس بات کا ہے کہ اس شہر کے مینڈیٹ کے دعویدار ہمیشہ اقتدار کے مزے لینے کے لیے اس شہر کے مسائل کو سیاست کی بھینٹ چڑھاتے رہے ہیں۔ اپنا اقتدار محفوظ بنانے کے لیے ہمیشہ ضمیروں کا سودا کیا جس نے پاکستان اور اس کے معاشی حب کراچی کو ایسا نقصان پہنچایا جس کا ازالہ کرنے میں شاید کئی سال گزار جائیں بد قسمتی کا عالم تو یہ رہا کہ اس شہر کا مینڈیٹ رکھنے والوں نے تین کروڑ سے زائد آبادی کے شہر کے مسائل کو مزید اُلجھے رکھا یہ لوگ نہ ہی اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر سکے اور نہ ہی بر سر اقتدار جماعتوں سے اس شہر کے مسائل کو حل کراسکے۔ مہاجر لفظ کا صرف سیاسی استعمال کیا گیا، آج دیکھ لیجیے کہ بانی متحدہ کو جب اپنی نالائقی کی سزا کا سامنا ہوا تو ہر ایک نے اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا لی جہاں سے صرف باہمی اختلافات اور اپنے ہی لوگوں کے دلوں میں نفرت کو بڑھاوا دیا گیا جس کی سزا آج یہ شہر بھگت رہا ہے۔ ۱۴ سال سے برسر اقتدار پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کراچی شہر کی بربادی کی بڑی ذمے دار ہے مگر اس شہر کو مسائل زدہ بنانے کی ہمت جرأت اس صوبائی حکومت کو اس شہر کے مینڈیٹ کا دعویٰ کرنے والوں نے دی۔
چند روز کی برسات پر موجودہ صوبائی حکومت کی کار کردگی کو نہ دیکھا جائے کیوں کہ یہ شہر کراچی آج نہیں ڈوبا بلکہ ۱۴ سال سے یہ شہر پیپلز پارٹی کی نااہلی اور مینڈیٹ کا دعویٰ کرنے والوں کی خاموشی کی سزا بھگت رہا ہے۔ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں تباہ حال سیوریج کا نظام پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی بے روزگاری کے مسائل سرکاری اسپتالوں کی حالت زار مسلسل جرائم میں اضافہ کھلے عام منشیات کی خرید فروخت پولیس کی کار کردگی پر سوالیہ نشان سندھ کے تمام شہری علاقوں میں سرکاری اداروں کی نااہلی سرکاری اسکولوں کا برا حال چیخ چیخ کر ۱۴ سال سے برسر اقتدار پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کو بہتر اصلاحات کی اپیل کر رہا ہے مگر سندھ سرکار اپنی نااہلی، اپنی کرپشن بچانے کے لیے وفاق میں اپنی کرسی مضبوط کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے چیئرمین پیپلز پارٹی وزیر خارجہ بلاول زرداری خارجی سطح پر پاکستان کے بیرون ممالک سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش میں تو مصروف ہیں مگر ۱۴ سال سے جس صوبے میں ان کی جماعت برسر اقتدار ہے اس صوبے کی بہتری ترقی وخوشحالی پر ان کی غیر سنجیدگی قابل مذ مت ہے۔
پاکستان کا معاشی حب یہ شہر کئی برسوں سے مسائل کے دلدل میں دھنس رہا ہے مگر اس شہر کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کسی جانب سے سنجیدگی دکھائی نہیں دیتی چند دنوں کی مسلسل برسات نے جہاں سندھ کے شہری علاقوں کو نقصان پہنچایا وہاں دوسری جانب اندرون سندھ کی کچی آبادیاں برسات میں ڈوب کر زمین بوس ہوچکی ہیں کئی افراد اس برسات میں ڈوب کر اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں خوراک اور ادویات کی عدم فراہمی سے لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا ہے نظام زندگی مفلوج ہوچکی ہے سابق صدر کو چیئرمین آصف زرداری خان صاحب کو ناکام بنانے کے لیے تو متحرک نظر آتے ہیں دولت کے زور پر جوڑ توڑ کے بہترین کھلاڑی مانے جاتے ہیں اپنے نواسے کی سالگرہ منانے کے لیے دبئی تو جاسکتے ہیں مگر افسوس سندھ کے ڈوبتے ہوئے شہری علاقوں اور اندرون سندھ کے کچے کے علاقوں میں آباد افراد جو مشکل کی اس گھڑی میں حکومتی امداد کے منتظر اپنے سیاسی لیڈروں کی راہ دیکھ رہے ہیں مگر زرداری صاحب کی ناساز طبیعت ان کو لاہور، اسلام آباد اور دبئی کی تو اجازت دیتی ہے مگر اپنے آبائی صوبے سندھ جاکر مصیبت زدہ افراد کی مدد کرنے کی اجازت نہیں دیتی غریب عوام سے محبت اور ان کے مسائل کے حل کا اندازہ لگالیجیے کہ یہ سیاستدان اپنی قوم سے کتنی ہمدردی رکھتے ہیں۔
افسوس کا مقام کے سندھ کے شہری علاقوں اور اندرون سندھ کی کچی آبادیوں کی حالت زار پر کوئی بھی سیاسی جماعت متحرک نظر نہیں آئی ن لیگ پیپلزپارٹی تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتیں صرف سیاسی، مذمتی بیان اور برسات سے ہونے والی تباہی پر افسوس سے آگے نہیں بڑھی۔ وزیر اعظم شہباز شریف ہوں زرداری، بلاول، عمران خان ہوں سب غریب کے کندھوں پر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں دوسری جانب ملک کے معزز ادارے بھی ان سیاستدانوں کی نااہلی سے غریب کے نقصان پر خاموش دکھائی دے رہے ہیں۔
اس وقت پورا پاکستان طوفانی بارشوں کی لپیٹ میں ہے جگہ جگہ نظام زندگی مفلوج ہوتی جارہی ہے غریب عوام کے مسائل میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے مہنگائی کا طوفان تھام نہیں رہا خان صاحب نئے انتخابات کا راگ الاپ رہے ہیں اور حکومتی اتحاد اپنی مدت پوری کرنے کی مذموم سازش میں مصروف ہے یہ تمام سیاسی پنڈت ملک و قوم کے مسائل کو تو حل کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے البتہ یہ سیاسی ٹولہ ملک و قوم کو مسائل کے دلدل میں ڈوبنے کی صلاحیت ضرور رکھتا ہے ہم یہاں ملک کے معزز اداروں خاص کر اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کر رہے ہیں کہ خدارہ اس وقت ملک معاشی بحران میں مبتلا ہے برسات نے پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے خاص کر پاکستان کے معاشی حب کراچی شہر کا کوئی پُرسان حال نہیں سندھ کی کچی آبادیاں سنگین مسائل سے دوچار ہیں، انسانی زندگیاں خطرے میں ہیں ایسے میں وفاقی اور صوبائی حکومت کی مسلسل خاموشی ان کی نااہلی کا واضح ثبوت ہے اس بار معزز عدالت عوام کی آواز پر ایک بار پھر رات بارہ بجے عدالت لگا کر عوام کی آواز بنے تاکہ عوام کے مسائل حل ہوسکیں، دوسری جانب اُن عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے جو ان تمام تر مسائل کو ایک مذموم سیاسی سازش کے ذریعے نظر انداز کرتے آئے ہیں۔