برطانوی مسلمانوں کو امتیازی سلوک کی وجہ سے بیروزگاری کا زیادہ خطرہ ہے، تحقیق

409

لندن: برطانوی مسلمانوں کو امتیازی سلوک کی وجہ سے سفید فام برطانوی شہریوں کے مقابلے میں بے روزگاری کا زیادہ خطرہ ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایتھنک اینڈ ریسشل اسٹڈیز جریدے میں شائع ہونے والی برطانوی محقق کی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ میں روزگار کے حصول میں رنگ اور مذہب کو کافی اہمیت حاصل ہے۔برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی کے محقق سمیر سویداکی گئی تحقیق میں نشاندہی کی گئی ہے کہ برطانیہ میں روزگار کے حصول میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا ہے۔

سمیر کا کہنا تھا کہ تحقیق سے اخذ کیے گئے نتائج اس نظریے کے خلاف ثبوت پیش کرتے ہیں کہ برطانیہ میں مسلمانوں کو روزگار حاصل کرنے میں مشکلات ان کے سماجی اور ثقافتی رویوں کی وجہ سے ہیں۔رپورٹس کے مطابق تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ میں مسلمان شہریوں کے ساتھ مسلم مخالف امتیازی سلوک ان کو روزگار تک رسائی میں ایک اہم رکاوٹ ہے۔

تحقیق کے مجموعی طور پر نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ برطانوی لیبر مارکیٹ میں مذہب( مسلم) اور رنگ (سیاہ) دونوں کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے جبکہ پچھلی تحقیق کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ روزگار حاصل کرنے کیلئے خواتین کیلئے مذہب جبکہ مردوں کے لیے رنگ اور مذہب دونوں اہم ہیں۔برطانوی محقق کا کہنا ہے کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں مسلمانوں کو تعلیم، عمر، علاقے، زبان اور صحت کے لحاظ سے پرکھنے کے بعد کسی بھی دوسرے مذہبی گروہ کے مقابلے میں سب سے زیادہ مذہبی سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نسلی امتیازی سلوک کے لحاظ سے، پاکستانی، بنگلا دیشی، سیاہ فام افریقی اور کیریبین اکثر سفید فاموں کی نسبت سب سے زیادہ پسماندہ پائے جاتے ہیں۔برطانوی محقق نے برطانیہ کے ہاو¿س ہولڈ لانگی ٹیوڈنل اسٹڈی کے 10 سال کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے، جس میں ایک لاکھ افراد کی سماجی و اقتصادی صورتحال کا سالانہ تجزیہ کیا جاتا ہے، یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مردوں میں سیاہ فام کیریبین کو برطانیہ میں بے روزگاری کا سب سے زیادہ خطرہ تھا جبکہ خواتین کی بات کریں تو پاکستان عورتیں سب سے زیادہ بے روزگاری کے خطرے سے دوچار تھیں۔