کسی نے اغوا نہیں کیا اپنی مرضی سے گئی تھی، نمرہ کاظمی کا عدالت میں بیان

310

کراچی: نمرہ کاظمی کچھ عرصہ پہلے کراچی شہر کے علاقہ ملیر سے لاپتہ ہونے والی لڑکی  نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ میں اپنی مرضی سے گئی تھی کسی نے مجھے اغوا نہیں کیا تھا۔

سندھ ہائیکورٹ میں نمرہ کاظمی کی عمر کے حد کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر پولیس نے عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے لڑکی کے میڈیکل ٹیسٹ کی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ نمرہ کاظمی کی عمر 17 سے 18 سال کے درمیان ہے۔

بعدازاں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ہم لڑکی کا بیان ریکارڈ کر لیتے ہیں، جس پر نمرہ کی والدہ نے کہا کہ لڑکی کا بیان سنا جائے گا، میں نمرہ کی ماں ہوں، میری کون سنے گا۔

عدالت نے نمرہ کاظمی سے پوچھا کہ بیٹا آپ کو وہاں کوئی مسئلہ تو نہیں ہے، آپ اپنی مرضی سے گئی تھیں یا آپ کو اغوا کیا گیا تھا، جس پر لڑکی نے بتایا کہ میں اپنی مرضی سے گئی تھی۔

جسٹس اقبال کلہوڑو نے نمرہ کاظمی سے دوبارہ استفسار کیا کہ کیا آپ کو اغوا کیا گیا تھا؟ جس پر نمرہ نے بتایا کہ نہیں میں اکیلے اور اپنی مرضی سے گئی تھی۔

جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ بچے جب بڑے ہو جاتے ہیں تو ان کے بھی حقوق ہوتے ہیں۔ دوسری جانب ملزم نجیب شاہ رخ کے وکیل نے کہا کہ لڑکی سے شیلٹر ہاس میں کسی کو بھی ملنے کی اجازت نہ دی جائے، جس پر جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیے کہ آپ نے یہ درخواست دائر نہیں کی، کیوں کسی کو لڑکی سے ملنے سے روک دیں۔

جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھیج دیتے ہیں اور نمرہ کاظمی کو دار الامان بھیج دیتے ہیں، ٹرائل کورٹ کو ہدایت کر دیتے ہیں کہ کسٹڈی کا فیصلہ کرے۔

عدالت نے پولیس کو قانون کے مطابق کیس کا چالان ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دارالامان میں نمرہ کاظمی سے والدین اور شوہر کو ملنے کی اجازت ہو گی، نمرہ کاظمی کی کسٹڈی اور دیگر معاملات کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی۔

عدالت نے نمرہ کاظمی کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔