کوئی منا بھائی کہتا ہے توخوشی ہوتی ہے، وفاقی وزیرصحت

743

کراچی(اسٹاف رپورٹر) وفاقی وزیرصحت عبدالقادر پٹیل منا بھائی ایم بی بی ایس پکارے جانے پرخوش ہیں کہتے ہیں کوئی منابھائی کہتا ہے تو خوشی ہوتی ہے۔ صحت کارڈ منصوبے میں بہت سی خامیاں ہیں مگر مستحق لوگوں کو کسی پریشانی سے بچانے کیلیے پروگرام بند نہیں کررہے ہیں۔

ہیلتھ کارڈ کے 100 فیصد پیسے صوبہ دیتا ہے، وفاق صرف اینشورڈ کراکر بھیج دیتا ہے، سندھ حکومت کے اعتراضات درست تھے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو صحت کے شعبے میں دلچسپی لیتے ہیں، ہمارے مخالفین بھی ماننے پر مجبور ہیں سندھ میں صحت کے شعبے میں بہت بہتری آئی،تسلیم کرتا ہوں ہوں کہ کسی صوبے میں آئیڈیل حالت نہیں لیکن سندھ باقی صوبوں سے بہتر ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر کراچی پریس کلب کے سیکرٹری محمد رضوان بھٹی،اسلم خان،خلیل ناصر سمیت دیگربھی موجود تھے۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ سیاسی اتارچڑھاؤ آتے رہتے ہیں لیکن میراصحافیوں سے تعلق ہمیشہ رہے گا۔

کراچی پریس کلب میرے لئے بیگانہ نہیں ہے۔کراچی پریس کلب زمانہ طالب علمی سے ایک درس گاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔صحافیوں میں سے میرے بہت سے اساتذہ بھی ہیں۔کراچی پریس کلب سے گہرا رشتہ ہے۔کراچی میرا اپنا شہر ہے۔مجھے پارٹی قیادت نے جوذمہ داری دی ہے اس نبھانے کی بھرپور کوشش کررہا ہوں۔صحت کے حوالے سے صحافیوں کو جو مسائل درپیش ہیں اس میں جو مدد ہوسکتی ہے وہ کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومتوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ ہمارے لیے مہنگائی پر قابو پانا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ہمارے ہاں جب ایک چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو وہ کم نہیں ہوتی ہے تاہم اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے جلد حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری میرے پاس آئی تھی میں نے اس کی مخالفت کی ہے۔یہ سمری کابینہ منظور کرتی ہے۔قادر پٹیل نے کہا کہ ہم حسد، بغض اور کینہ لے کر کسی کے پیچھے نہیں پڑھتے ہیں۔

اپنے قلمدان پر اعتراض کے حوالے سے سوال وزارت صحت کے لیے ڈاکٹر ہونے کے فارمولے کا جواب دیتے ہوئے قادر پٹیل نے کہا کہ جب پرویز خٹک کو وزیر دفاع بنایا گیا تھا تو ہم نے اعتراض نہیں کیا تھاحالانکہ اعتراض بنتا تھا،یہ ایک ایڈ منسٹریٹریٹو پوسٹ ہوتی ہے،میں نے یہ کب کہا ہے کہ میں سرجری کروں گا،میرا کام انتظام امور دیکھنا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ وڈیوز آنے سے پہلے ہی ان کا دفاع شروع کردیا گیا ہے۔انہیں معلوم ہے کہ جو وڈیوز آنی ہیں وہ غیر اخلاقی ہیں۔مہنگائی پر قابو پانا اس حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔اس نمٹنے کے لیے جلد حکمت عملی بنائیں گے۔

ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری میرے پاس آئی تھی میں نے اس کی مخالفت کی ہے۔صحت کی سہولیات کے حوالے سے صوبہ سندھ باقی صوبوں سے بہت بہتر ہے۔صحت کارڈ کو بند نہیں کیا جارہا ہے تاہم اس میں موجود خامیوں کو دور کیا جائے گا۔صحت کارڈ امیر ترین انسان کے پاس بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے تین بڑے اسپتالوں کا معاملہ اہم ہے، ماضی میں وفاقی حکومت اسے کلیم تو کرتی رہی لیکن چلایا بھی نہیں اور فنڈز بھی نہیں دیے، صوبائی وزیر صحت سے ہماری بات ہوئی ہے، ہم ایم او یو کے ذریعے اسے قانونی شکل دینے جا رہے ہیں، اس پر وفاق اور صوبہ دونوں متفق ہیں۔بلاول بھٹوزرداری خود اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں حیات آباد پشاور کے اسپتال کی حالت سب سے زیادہ خراب ہے۔کسی بھی صوبے میں صورت حال بہتر نہیں لیکن سندھ باقی تمام صوبوں سے بہت بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں سے متعلق جواز پیش کیا جا رہا ہے کہ ہم خام مال امپورٹ کرتے ہیں جبکہ ڈالر کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا مگر سوال اٹھتا ہے کہ جب ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اس وقت ڈالر 160 روپے کا تھا۔اس کے بعد ڈالر 180 پر چلاگیا مگر ہمارے ہاں ایک عام پریکتس ہے قیمت بڑھ گئی تو پھر وہ کم نہیں ہوتی چاہے بسوں کا کرایہ ہی کیوں نہ ہو، قیمتوں میں کمی کی کوشش ضرور کی جاسکتی ہے لیکن یہ ایک چیلنج ہے، ایک اور حکمت عملی لانے پر غور کر رہے ہیں امید ہے کہ کمی آئے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے دو چینلجز میں ایک پی ایم سی بھی ہے، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جگہ پاکستان میڈیکل کمیشن بنادیا گیا لیکن سندھ سے کسی کی نمائندگی نہیں ہے، ایم ڈی کیٹ امتحان ایک ہی ادارہ لے گا، ایک لاکھ 95 ہزار بچے آن لائن امتحان دیں گے، ان کی پرسنٹیج بہت ہائی ہے، صوبوں کا سلیبس بھی مختلف ہے، ان کی تاویلات توجیہات اپنی جگہ لیکن اس سسٹم میں خرابی ہے۔

اس سے مخصوص طبقے کو نوازنے کی جھلک آتی ہے، جن کو ٹیسٹنگ کی منظوری دی ان کا تجربہ بھی نہیں ہے، ہم پی ایم سی پر نظر ثانی کرنے جا رہے ہیں، اس حوالے سے نون لیگ اور متحدہ سمیت اتحادیوں سے بھی بات کریں گے، اس سے چھوٹے صوبوں اور طلباء کو مشکلات ہیں، اس لیے ترمیم کی ضرورت ہے۔ یہ پورا قانون ریویو مانگتا ہے، اس پر صوبوں اور اسٹیک ہولدرز کی مشاورت سے کریں گے۔