امریکا کا زوال شروع ہوچکا ،عالمی طاقت کا توازن برقرار رہنا چاہئے

258

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) بین الاقوامی امور کے ماہرین اور ممتاز دانشوروں نے اس امر سے اتفاق کیا ہے کہ امریکا کا زوال شروع ہو چکا ہے جبکہ چین آہستہ آہستہ عالمی افق پر اپنی جگہ بنا رہا ہے۔ روزنامہ ’’جسارت‘‘ نے جماعت اسلامی پاکستان کے شعبہ امور خارجہ کے ڈائریکٹر آصف لقمان قاضی، ممتاز دانشور اور بین الاقوامی امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش رئیس اور کالم نویس و تجزیہ نگار سلمان عابد سے استفسار کیا کہ کیا امریکا کا زوال شروع ہو چکا ہے؟‘‘ ًتو آصف لقمان قاضی کا رد عمل تھا کہ اس میں شک نہیں کہ امریکا کچھ عرصہ سے زوال آشنا ہو چکا ہے اور افغانستان سے ناکام و نامراد واپسی سے اسے شدید جھٹکا لگا ہے اس سے پہلے مشرق وسطیٰ میں بھی شام اور لیبیا میں وہ اپنی پوری کوشش کے باوجود کچھ نہیں کر سکا یوں پوری دنیا میں اس کا سابقہ غلبہ باقی نہیں رہا اور وہ بتدریج پیچھے ہٹنے پر مجبور ہے تاہم اسے اس ڈرامائی زوال کا شکار ہونا نہیں پڑے گا جس کا شکار افغانستان میں شکست کے سبب سوویت یونین ہوا تھا ہماری رائے میں عالمی سطح پر طاقت کا توازن برقرار رہنا چاہیے تاہم عالمی حالات واضح کر رہے ہیں کہ امریکا کے اثرات آہستہ آہستہ کم ہوتے جائیں گے جب کہ چین اپنا اثر و رسوخ بتدریج بڑھا رہا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش رئیس نے ’’جسارت‘‘ کے سوال پر بتایا کہ امریکا کی سیاسی و معاشرتی بالادستی پر اب سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، جمہوریت کی کوالٹی پر بھی لوگوں کا اعتماد کمزور ہوا ہے معاشرے، ریاست اور اداروں کا باہمی تعلق بھی پہلے جیسا نہیں رہا شہری ریاست سے جو توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں وہ پوری نہیں ہو رہیں اس لیے لو گ سمجھتے ہیں کہ نظام بالائی طبقہ کے مفاد میں کام کرتا ہے اور جمہوری اقدار زوال پذیر ہیں۔ لوگوں کے نظام ریاست پر اعتماد اور احساس شرکت میں کمی آئی ہے انصاف کا نظام بھی نہ صرف مہنگا ہے بلکہ سیاہ فام باشندوں میں یہ شکایت عام ہے کہ انہیں انصاف نہیں ملتا، سفید فام لوگ نسل پرستی میں مبتلا ہیں، کالے نوجوانوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں ہلاک کیا جا رہا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش رئیس نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ علم، سائنس، ٹیکنالوجی اور فوجی قوت کے لحاظ سے تو فی الحال امریکی زوال دکھائی نہیں دے رہا تاہم عالمی کردار میں کمی آئی ہے اور جمہوری اقدار پر لوگوں کا اعتماد متزلزل ہوا ہے۔ کالم نویس اور تجزیہ نگار سلمان عابد نے ’’جسارت‘‘ کے رابطہ کرنے پر رائے دی کہ سوویت یونین کے انہدام کے بعد امریکا بلا شرکت غیرے دنیا پر حکمرانی کر رہا تھا اور کوئی دوسری عالمی طاقت اس کے مقابلہ میں موجود نہیں تھی تاہم اب صورت حال تبدیل ہو رہی ہے، چین ایک نئی طاقت کی حیثیت سے عالمی افق پر ابھر رہا ہے اور وہ تنہا نہیں ہے بلکہ وہ دوسری علاقائی قوتوں کو بھی ساتھ لے کر آگے بڑھ رہا ہے ماضی میں چین عالمی سیاسی تنازعات میں ملوث ہونے سے گریز کرتا تھا مگر اب آہستہ آہستہ وہ اس میدان میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے جس کی ایک نمایاں جھلک شاہ محمود قریشی کے گزشتہ ہفتے کے دورۂ چین میں دکھائی دی اب چین سیاسی اور معاشی دونوں میدانوں میں امریکا کے لیے خطرہ بن رہا ہے اور مستقبل قریب میں دنیا دو واضح حصوں میں تقسیم ہوتی نظر آ رہی ہے دنیا میں امریکا دشمن جذبات بڑھ رہے ہیں اور عالمی رائے عامہ اسے ایک سامراج کے طور پر دیکھتی ہے امریکا انسانی، خواتین اور بچوں کے حقوق کا بہانہ بنا کر دوسرے ملکوں کے معاملات میں مداخلت کرتا ہے جب کہ چین ان چیزوں پر توجہ دیئے بغیر معاشی ترقی پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔