عالمی حالات، عدم اعتماد نے معیشت کو جھنجوڑ دیا ہے، میاں زاہد حسین

257

کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ عالمی حالات اور ملک میں سیاسی درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ سے کمزور معیشت مذید متاثر ہو رہی ہے۔ عدم اعتماد کے مسئلے کو لٹکانے کے بجائے ایک طرف کر دیا جائے تو بہتر رہے گا۔

جلد فیصلہ نہ کیا گیا تو اقتصادی بحران شدید ہو جائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو آئی ایم ایف سے قرضہ کی توقع ہے جس کی مددنا گزیر ہے مگر آئی ایم ایف مسلسل وعدہ خلافیوں سے نالاں ہے اور اسکی جانب سے پروگرام ختم کرنے کی صورت میں پاکستان کے پاس دیگر زرائع سے قرض لینے کے آپشن کم تر ہو جائیں گے۔ موجودہ حالات میںسرمایہ کاروں نے اپنے فیصلوں پر عمل درآمد معطل کر دیا ہے جبکہ بھاری مقدار میں سرمایہ ملک سے فرار ہو رہا ہے جس سے روپے کی قدر میں مسلسل کمی آ رہی ہے جو غربت میں اضافہ کا اہم سبب ہے۔

اگر سیاسی معاملات کو جلد حل نہ کیا گیا تو سیاسی و اقتصادی عدم استحکام بڑھے گا، ڈالر مذید مہنگا ہو گا، روپے کی قدرمذید گرے گی اور ملک سے سرمائے کے فرار میں تیزی آئے گی اور مہنگائی کی نئی لہر عوام کے مصائب میں اضافہ کرے گی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آ رہی ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق سال رواں میں پندرہ ارب ڈالر ملک سے جا چکے ہیں جبکہ مارچ میں چالیس کروڑ ڈالر سے زیادہ کا سرمایہ ملک سے باہر بھجوایا جا چکا ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ اسٹیٹ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جولائی سے جنوری کے مقابلہ میں سال رواں میں ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ 4.1 فیصد سے گر کر 2.9 فیصد رہ گئی ہے۔

فوڈ مینوفیکچرنگ 29 فیصد سے کم ہو کر 3.4 فیصد رہ گئی ہے، کیمیکلز مینوفیکچرنگ 9.2 فیصد سے کم ہو کر 5.4 فیصد رہ گئی ہے جبکہ ادویہ سازی 10.3 فیصد سے منفی 3.5 فیصد ہو گئی ہے جبکہ گاڑیوں اور بعض دیگر شعبوں میں پیداوار بہترہوئی ہے۔ جولائی سے جنوری تک برآمدات جوگزشتہ سال 16.1 ارب ڈالر تھیں امسال 20.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں مگر انکے حجم میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ قیمت بڑھی ہے۔

اس دوران درآمدات 49 فیصد اضافہ کے ساتھ 32.1 ارب ڈالر سے بڑھ کر 47.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جو زرمبادلہ کے ذخائر کو چاٹ گئی ہیں تاہم ان سے ایف بی آر کے محاصل میں اضافہ ہوا ہے۔ کرنٹ اکائونٹ کا خسارہ جو گزشتہ سال منفی ایک فیصد تھا امسال 12.1 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس میں اضافہ ہو رہا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔