محکمہ جنگلات کی زمینوں پر قبضے کا معاملہ، وزیراعلی سندھ سے وضاحت طلب

243
ایم کیو ایم کے ساتھ کام کرنے کیلیے تیار ہیں، وزیراعلی سندھ

سکھر: سندھ ہائی کورٹ سکھربینچ نے سندھ میں محکمہ جنگلات کی زمینوں پر قبضے کے معاملے پروزیراعلی سندھ اور چیف سیکریٹری سندھ سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

بدھ کو سندھ میں محکمہ جنگلات کی زمینوں پر قبضے کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ سکھر بنچ میں دائر پٹیشن پر کیس کی سماعت ہوئی۔محکمہ جنگلات کے دو ڈی ایف اوز کو معطل کرنے کے معاملے پرعدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ہائی کورٹ سکھر بنچ کے جسٹس محمد فیصل کمال عالم اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل ڈبل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔دورانِ سماعت جسٹس امجد علی سہتو نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم پر عمل کرانے والے افسران کو کیوں معطل کیا گیا  یہ سندھ حکومت کیا کر رہی ہے۔

جسٹس امجد علی سہتو نے کہا کہ بااثر زمینداروں اوروڈیروں کے کہنے پر حکومت افسران کو فارغ کر دیتی ہے۔ ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ قبضہ کرنے والوں کی نشاندہی کی جائے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت ایسے کرتی رہے گی کہ جو افسر عدالت کے حکم پر کام کرے اسے ہٹا دیا جائے گا۔  ایسے تو افسر عدالتی حکم پر عمل کرنے سے ڈریں گے۔ عدالت ایسا نہیں کرنے دے گی۔معطل ڈی ایف او خیر پورعبدالحلیم برڑو کو عدالت میں پیش کیا گیا۔سابق ڈی ایف او خیر پور نے عدالت کو بتایا کہ میں نے قبضہ کرنے والوں کے حوالے سے نیب کو معلومات فراہم کیں، اس پر مجھے معطل کیا گیا ہے۔

جسٹس امجد علی سہتو نے کہا کہ معطل افسران کو بحال کیا جائے یا سیکرٹری فاریسٹ عدالت میں پیش ہوں۔ جنگلات ختم ہوگئے ہیں ماحول پر انتہائی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔دورانِ سماعت جسٹس محمد فیصل کمال عالم نے حکم  دیا کہ معطل افسران کو آئندہ سماعت سے پہلے بحال کیا جائے اگر افسران کو بحال نہیں کیا جا رہا تو سیکریٹری فاریسٹ عدالت میں پیش ہوکر وضاحت پیش کریں۔عدالت کو بتایا گیا کہ قبضہ گیروں کے خلاف کارروائی کرنے پہ سندھ بھر میں 9 افسران کو عہدوں سے ہٹایا گیا ہے جس پر عدالت نے حکم دیا کہ تمام افسران کو بحال کیا جائے۔عدالت نے کیس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی۔