اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا تعین کرنا عدالت کا کام نہیں ہے، سندھ ہائیکورٹ

604
اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا تعین کرنا عدالت کا کام نہیں ہے، سندھ ہائیکورٹ

کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمدعلی ایم شیخ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اشیائے خوردونوش کی چیزوں کی قیمتوں کا تعین کرنا عدالت کا کام نہیں ہے۔

منگل کوسندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں من مانے اضافے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں کمشنر کراچی کی جانب سے پیش رفت رپورٹ پیش کی گئی۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ہر چیز کے نرخوں میں اضافہ ہوا ہے۔

عدالت کس کس چیز کی قیمتوں کے تعین کا حکم دے؟۔انہوں نے کہا کہ کل کو کہیں گے، چینی اور آٹے کی قیمت کا تعین بھی عدالت کرے۔ اشیائے خوردونوش کی چیزوں کی قیمتوں کا تعین کرنا عدالت کا کام نہیں ہے۔ جانوروں کا چارہ بھی مہنگا ہوگیا ہے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ایڈووکیٹ عرفان عزیز سے مکالمے میں کہا کہ آپ کو معلوم ہے بھینس کون سا چارہ کھاتی ہے اور وہ کتنا مہنگا ہے؟ جو کام عدالت کا نہیں ہے وہ ہم کیسے کرسکتے ہیں؟

چیف جسٹس نے درخواست کی سماعت ملتوی کردی۔عرفان عزیز ایڈووکیٹ نے عدالے میں موقف پیش کیا کہ کمشنر کی جانب سے دودھ کی قیمت 94 روپے مقرر کی گئی تھی تو 120 روپے فروخت ہوتا رہا۔ اب دودھ کی قیمت 120 روپے مقرر کی گئی ہے لیکن شہر میں 150 روپے فروخت ہورہا ہے۔وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ کمشنر کراچی کو مقررہ قیمت پر فروخت کرنے کا پابند کیا جائے۔