لسبیلہ کی تقسیم فرد واحد کے فیصلے پر نہیں ہو سکتی ،لالہ یوسف بلوچ

206

لسبیلہ( نمائندہ جسارت)13 مارچ کو نواب جام کمال خان کے قیادت میں وندر میں تمام قبائلی سرداران سمیت لسبیلہ کے لوگوں کا سیلاب یہاں سے نکل کر آئیگا، شرکا سے لا لہ یوسف بلوچ کا خطاب۔ تفصیلات کے مطابق حب بلوچستان عوامی پارٹی کے ضلعی سینئر رہنما و سابق چیئر مین میونسپل کمیٹی حب لالا یوسف بلوچ کی قیادت میں حب بلدیہ ریسٹ ہاؤس میں لسبیلہ کی تقسیم کے فیصلہ کے خلاف 13 مارچ کو عظیم الشان جلسہ کے حوالے سے ایک مشاورتی اجلاس رکھا گیا جس میں حب و ساکران کے مختلف قبائل کے لوگوں نے بھرپور شرکت کی اور اس چھوٹے سے مشاورتی اجلاس کو احتجاج کی شکل دے دی گئی۔ اس اجلاس میں مختلف قبائل کے معززین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لسبیلہ کی تقسیم فرد واحد کے فیصلے پر نہیں ہو سکتی یہ فیصلہ لسبیلہ کے 62 قبائلوں کے سرداران کے مشاورت کے بغیر کیا گیا ہے بھوتانی برادران اور ان کے باہر سے آئے ہوئے کچھ خاص لوگوں نے اپنی سیاسی مفاد کے تحت لسبیلہ کا بٹوارا کرکے ہمارے اور آنے والی نسل کے دشمن کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 13 مارچ کو سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب جام کمال خان کی قیادت میں وندر میں تمام قبائل کے سرداران اور عمائدین کے سمیت لسبیلہ کے لوگوں کا سیلاب یہاں سے نکل کر آئے گا جو اس بٹوارے کے خلاف سخت مذمت کرنے کے لیے اگر ضرورت پڑی تو اپنی جان دینے سے بھی نہیں کترائیں گے۔ اس اجلاس میں شریک بریجہ قبیلہ کی معتبر شخصیت جمیل باریجہ سمیت دیگر قبائلی معززین عظیم سیاں،خالد شیخ، عبدالمالک موندرہ،محمود رزاق موندرہ،ارشاد پارس مگسی،اکرم موندرہ،صابر اعجاز موندرہ،شکیل شیخ،آسن داس، ستار پالاری وڈیرہ زبیر گجر،نومان فتح و دیگر نے شرکا سے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لسبیلہ کی تقسیم کے ہم سخت خلاف ہیں اگر لسبیلہ کی تقسیم کے بارے میں مزید اقدامات کیے گئے تو لاسی قوم خاموش نہیں رہے گی انہوں نے کہا کہ ہم 13 مارچ کو احتجاج پر نہیں رکیں گے ہم لسبیلہ کی تقسیم کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ تک جائیں گے اور ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ کا دروازہ کٹھکھٹائیں گے اور اس فیصلے کو مسترد کروا کر ہی دم لیں گے۔