کھیل کے میدان ویران ہونگے تو اسپتال آباد ہوتے رہیں گے، حافظ نعیم

690
کھیل کے میدان ویران ہونگے تو اسپتال آباد ہوتے رہیں گے، حافظ نعیم

کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ کھیل اور صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے کھیلوں کے میدان ویران ہوجائیں اور جسمانی سر گرمیاں محدود ہوجائیں تو اسپتال آباد ہو تے جائیں گے۔

حافظ نعیم الرحمن  کی زیر صدارت مقامی ہوٹل میں ”ری بلڈ کراچی“ کے سلسلے میں ”کراچی میں شعبہ کھیل کو درپیش مسائل اور ان کے حل“کے حوالے سے معروف قومی کھلاڑیوں کے ہمراہ پینل ڈسکشن کاانعقاد کیا گیا جس میں سابق ہاکی اولمپیئن اصلاح الدین، سابق قومی کرکٹر صادق محمد، قومی کرکٹ کے سابق کپتان یونس خان،اسپورٹس سے وابستہ سینئر صحافی یحیٰ حسینی، کراچی ٹینس ایسوسی ایشنز کے صدر خالدرحمانی،معروف باکسر علی اکبر شاہ قادری،مبشر مختار، ڈاکٹر ثاقب انصاری  نے اپنے خیالات کا ااظہار کیا۔

May be an image of 13 people and people standing

حافظ نعیم الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہصحت مند اور مثبت سرگرمیوں کے مواقع نہیں ہوں گے تو نوجوانوں میں تخریبی رجحانات پیدا ہوں گے بد قسمتی سے کسی بھی سیاسی پارٹی کے ایجنڈے میں اسپورٹس شامل ہی نہیں ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ضروری ہے کہ حکمران اور تمام پارٹیاں تعلیم، صحت اور اسپورٹس کو اپنے ایجنڈے میں شامل کریں،بینکوں سمیت دیگر اداروں کو چاہیے کہ سی ایس آر (کارپوریٹ سوشل ریسپنسونسبلٹی) کے تحت کھیلوں کوسرپرستی کریں۔ جماعت اسلامی ادارہ نورحق میں اسپورٹس سے متعلق بھی ایک ڈیسک قائم کررہی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ  جماعت اسلامی تعمیری سیاست کرنا چاہتی ہے جس سے کراچی آگے بڑھے۔ ہم جو کام خود کرسکتے ہیں وہ کریں گے اور جو حکومت سے کام کروانے ہیں وہ کروائیں گے۔

May be an image of 9 people, people standing and indoor

انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی حکومت میں نہیں ہے لیکن ہمیں جب بھی موقع ملا ہے ہم نے دیگر شعبوں کی طرح اسپورٹس کے شعبے میں بھرپور کام کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے۔ عوام کو تعلیم وصحت کی فراہمی ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔ صوبے میں 49 ہزار اسکول ہیں لیکن کوئی بھی اسکول ایسا نہیں ہے جہاں سے معیاری تعلیم حاصل کی جاسکے،صوبہ سندھ میں 173ارب روپے صحت کا بجٹ اور277ارب روپے تعلیم کا بجٹ ہے۔جوعوام پر خرچ ہی نہیں کیا جاتا۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ماضی میں کم وسائل کے باوجود اسپورٹس کے شعبے میں اپنا نام پیدا کیالیکن جو سہولتیں دستیا ب تھیں وہ بھی آہستہ آہستہ ختم ہوتی چلی گئیں۔ کراچی میں عملاً 87گراؤنڈ موجود ہیں جس میں سے صرف 25گراؤنڈ ایسے ہیں جس میں نوجوان کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔چائنہ گراؤنڈ کی بات تو کی جاتی ہے لیکن چائنہ کٹنگ کیے گئے گراؤنڈ زکو کون آزاد کروائے گا؟ جماعت اسلامی نے چائنہ کٹنگ اور کھیل کے میدانوں پر قبضے کے خلاف پہلے دن سے آواز اٹھائی ہے۔ شہر میں کھیل کے میدانوں اور پارکوں پر قبضے کے خلاف سب کو مل کر آواز اٹھانا ہوگی۔