یوکرین اور روس کے درمیان جاری کشیدگی کے سبب امریکا اور برطانیہ کے بعد جاپان اور آسٹریلیا نے بھی روس پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جاپان کے وزیر اعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جاپان میں روسی بانڈز کے اجرا پر پابندی لگائی جا رہی ہے، کچھ روسی شہریوں کے اثاثے منجمد کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس نے یوکرین کی سالمیت کو نقصان پہنچا کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
ادھر آسٹریلیا کے وزیر اعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دیگر ممالک کے ساتھ روس کے متنازع اقدامات کے خلاف کھڑے ہیں، روسی فوجیوں کی مشرقی یوکرین میں نقل و حرکت حملہ ہے۔
گزشتہ روز برطانیہ نے یوکرین کے ساتھ کشیدگی کی وجہ سے پانچ روسی بینکوں اور شخصیات پر پابندیاں عائد کر دیں۔ برطانیہ کی جانب سے پابندیوں کو اعلان روس کے مشرقی یوکرین کے دو حصوں میں فوجی دستے کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے روس پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا کہ روسی پر یہ پابندیاں پہلے مرحلے میں لگائی گئی ہیں جب کہ مزید پابندیاں بھی عائد کر سکتے ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ آخر لمحے تک یوکرین کا معاملہ سفارتی حل سے ختم ہو۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق برطانوی وزیر اعظم نے پانچ بینکوں کے علاوہ تین ارب پتی افراد پر بھی پابندیاں لگائی ہیں جن میں گنیڈی تمشینکو، بورس روٹنبرگ اور ایگور روٹنبرگ شامل ہیں۔
ان افراد کے برطانیہ میں تمام اثاثے منجمد کیے جائیں گے اور ان افراد کی برطانیہ آمد پر بھی پابندی ہوگی، برطانوی شہریوں پر ان افراد اور بینکوں سے لین دین پر مکمل پابندی ہوگی۔
دوسری جانب جرمنی نے روس کے ساتھ گیس پائپ لائن کے سب سے بڑے منصوبے ہو روک دیا ہے۔