لندن کے منتخب مئیر کی فتح

503

لندن کی میٹروپولیٹن پولیس میں نسل پرستی کے سد باب میں ناکامی پر لندن کے منتخب مئیر صادق خان کی ناراضی پر لندن پولیس کی سربراہ کریسڈا ڈک کو اپنے عہدے سے استعفا دینا پڑا ہے جسے لندن کے منتخب مئیر کی فتح کہا جا رہی ہے۔ کریسڈا ڈک لندن کی پولیس کی پہلی خاتون سربراہ تھیں اور اپنے عہدے کی بنا پر طاقت ور خاتون مانی جاتی تھیں۔ اس لحاظ سے ان کا استعفا مئیر صادق خا ن کی فتح قرار دی جارہی ہے۔
کریسڈا ڈک کا استعفا برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے لیے اس وقت بے حد پریشان کن ہے جب کہ پولیس لاک ڈاون کے دوران دس ڈاون اسٹریٹ میں پارٹیوں کے بارے میں تفتیش کر رہی ہے اور خاص طور پر یہ تفتیش بورس جانسن پر مرکوز ہے۔ اس سے پہلے کہ مئیر صادق خان کا لندن کی پولیس سربراہ پر اعتماد ختم ہو گیا یہ خبر عام تھی کہ لاک ڈاون کے دوران دس ڈاوننگ اسٹریٹ میں پارٹی میں شرکت کرنے والوں کے خلاف پولیس کی تفتیش کے نتیجے میں ان کے خلاف پولیس کارروائی کی جائے گی جن میں وزیر اعظم بورس جانسن بھی شامل ہیں۔
اس معاملے پر بورس جانسن حکمران ٹوری پارٹی میں سخت بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کے کئی مشیر ان سے ناراض ہو کر مستعفی ہو چکے ہیں۔ اسی کے ساتھ بورس جانسن کے لیے برطانیہ میں اخراجات زندگی میں بے پناہ اضافہ سخت پریشان کن ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ میں ایک روز دس لاکھ سے زیادہ افراد کو کھانے کے لیے کچھ میسر نہیں ہوتا۔ گزشتہ جنوری سے کھانے پینے کی اشیا کے اخراجات میں سات سو پونڈ کا اضافہ ہوا ہے اسی کے ساتھ بجلی اور انرجی کے اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
یورپ سے علاحدگی کے حامی بریگزٹ کی کامیابی پر بے حد خوش تھے ایسے کہ جیسے انہوں نے آزادی حاصل کر لی لیکن اب یورپ سے علاحدگی کے نتائج یورپ سے مہنگی اشیا کی صورت میں ان کے لیے پریشانی کا باعث بن گئے ہیں۔ ابھی پوری طرح سے اندازہ نہیں ہوا ہے کہ کورونا وبا نے ملک کی معیشت کو کس قدر تباہ و برباد کیا ہے اور اس پر قابو پانے میں ملک کو کس قدر مالی خسارہ برداشت کرنا پڑے گا۔ غرض مستقبل بہت تاریک نظر آتا ہے۔ فی الحال اس وقت صرف یہی باعث طمانیت ہے کہ جمہوریت کے فتح ہوئی ہے اور لندن کے منتخب میئر فتح مند رہے ہیں۔