اسرائیل یہودی اکثریت قائم کرنے کیلئے فلسطینیوں کو نسلی امتیاز کا نشانہ بنارہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل 

424

لندن: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کو نسلی امتیاز کا نشانہ بنانے پر اسرائیل کو جوابدہ ہونا چاہیئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فلسطین کی صورت حال پر ایک 35 صفحات پر مشتمل رپورٹ شائع کی ہے جس میں اسرائیل کے وحشیانہ جبر اور غیر قانونی تسلط کا پردہ چاک کیا گیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 1948 میں اپنے قیام کے بعد سے اسرائیل یہودی آبادی کی اکثریت کو قائم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور یہودیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے غیر قانونی بستیوں سمیت زمین اور وسائل پر مکمل کنٹرول بھی استعمال کرتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث پائی گئی ہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ مظالم خلاف ایک کمتر نسلی گروہ کے طور پر سلوک کیا جاتا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح اسرائیل حکام نے فلسطینیوں کے خلاف جبر اور تسلط کا نظام نافذ کر رکھا ہے۔ ان کی اراضی اور املاک پر وسیع پیمانے پر قبضہ کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کی ان کے گھر سے غیر قانونی اور جبری بیدخلی، نقل و حرکت پر سخت پابندی، انتظامی حراست اور ماورائے عدالت قتل کے درجنوں واقعات رونما ہوئے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں نسل پرستی کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ اسرائیلی حکام فلسطینیوں کی قومیت اور شہریت کو مسترد کرکے غیر ملکی تارکین کی طرح کا سلوک کرتے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف یہ مظالم نسل پرستی اور نسلی امتیازی سلوک کی تعریف پر پورا اترتے ہیں جو انسانیت کے خلاف جرم ہیں۔