وزیراعظم اور شہزاد اکبر کے درمیان ناراضگی کہ وجہ نواز شریف اور پیسے واپس نہ لانا ہے، شیخ رشید

468

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور شہزاد اکبر کے درمیان ناراضگی کہ وجہ نواز شریف اور بیرون ملک بھیجے گئے پیسے واپس نہ لانا ہے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید کا برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک کا فائدہ اسی میں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان ایک صفحے پر ہوں، فوجی قیادت کا فیصلہ ہے کہ وہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی، وزیراعظم عمران خان اور فوجی قیادت میں کوئی اختلاف نہیں ہے، سوچ میں فرق ہو سکتا ہے مگر ایسا نہیں کہ وہ ایک صفحے پر نہ ہوں۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ عمران خان اور فوجی قیادت کے تعلقات خراب ہوں لیکن نہ اسٹیبلشمنٹ بھولی ہے اور نہ ہی عمران خان بھولا ہے۔

سابق مشیر برائے احتساب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہناتھا کہ شہزاد اکبر کے استعفے اور وزیراعظم کی ان سے ناراضگی کی وجہ نواز شریف کو واپس نہ لانے سمیت پیسے بھی واپس نہ لانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اربوں کی کرپشن ہوئی، ایک ایک ملازم کے اکاؤنٹ سے 4، 4 ارب روپے برآمد ہو رہے ہیں، شہباز شریف پر 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے لیکن ہم ان کے پیسے بھی نہ لا سکے۔

ان کا کہنا ہے کہ احتساب کے عمل میں ہر جگہ ہی بہتری کی گنجائش ہے، ہمیں کیسز اچھے تیار کرنے کی ضرورت ہے، اچھے وکیل ہوں۔ شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان میں ارادے کی کمی نہیں ہے، وہ کہتے ہیں کہ این آر او دینا غداری ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نظر آتا ہے کہ عدالتوں میں مقدمات لے جاتے وقت شاید درست تیاری نہیں کی گئی، چوروں، ڈاکووں، کرپٹ اور بددیانت لوگوں کو قانون کو گرفت میں لانے کے لیے عمران خان کو ووٹ ملے، احتساب عمران خان کا سب سے بڑا نعرہ تھا مگر ہمیں وہ کامیابی نہیں ملی جو ملنی چاہیے تھی۔

شیخ رشید نے کہا کہ ساڑھے 3 سال سے نوازشریف کو واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں، انہیں بھیجنا ہماری غلطی تھی، نوازشریف سب کی آنکھوں میں دھول جھونک کرباہرجانے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ان افراد کو واپس لایا جائے جو پاکستان میں عدالتوں اور حکومت کو مطلوب ہیں تاہم متعدد کوششوں کے باجود اسحاق ڈار کی واپسی کو ممکن نہیں بنایا جاسکا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ آئندہ 2 ماہ تک ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے تاہم دہشتگردی کی اس تازہ لہر پر قابو پا لیا جائے گا۔