وفاقی حکومت نے تین سال سے زائد کا  عرصہ مخالفین پر گالم گلوچ کرکے گزارا، وزیر اعلی سندھ

270

مٹھی:وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سماجی، سیاسی اور معاشی استحکام کے حوالے سے وفاقی حکومت کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے، جس نے اپنے تین سال سے زائد کا  عرصہ  مخالفین پر گالی گلوچ اور  الزام تراشی میں صرف کیا ہے کیونکہ  وہ پہلے دن سے ہی نااہل اور  عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو مٹھی کے قریب صحرا میں سندھ اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام تھر جیپ ریلی کے لیے فلیگ آف کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ 

 وزیراعلی سندھ  نے کہا کہ جب سے پی ٹی آئی نے وفاقی حکومت سنبھالی ہے ملک گندم، چینی، پی او ایل، گورننس اور اب یوریا جیسے مختلف بحرانوں  کا شکار رہی ہے ۔  انہوں نے کہا کہ یہ بحران وفاقی حکومت کی  نااہلی کے منہ بولتا ثبوت ہیں۔مراد علی  شاہ نے کہا کہ کاشتکاروں نے انہیں بتایا ہے کہ یوریا کے بحران کی وجہ سے گندم اس حد تک نہیں بوئی جا سکی ہے جس کی پیش گوئی کی جا رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کچے کے علاقے میں گندم اگانے کے لیے غیر معمولی اقدامات اور حوصلہ افزا اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ آئندہ سندھ میں بمپر فصلیں  اگائی جاسکیں ۔ صوبائی محکمہ کھیل کے زیر اہتمام جیپ ریلی کے  متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ  نے کہا کہ اس میں پاکستان بھر سے ریسرز نے شرکت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تھر میں ہر موسم سرما میں تین فیسٹیول، کھیلوں، ثقافتی اور موسیقی کی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ تھر کی سیاحت پر مبنی معیشت کو فروغ دیا جا سکے۔ مراد علی شاہ  نے ڈی سی  آفس مٹھی کے دربار ہال میں  تھر ڈویلپمنٹ پورٹ فولیو کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر اعلی نے محکمہ توانائی اور لوکل گورنمنٹ کو ہدایت کی کہ تمام غیر فعال آر او پلانٹس کو فوری طور پر فعال کیا جائے اور تمام بقایا مسائل کو حل کیا جائے۔ اجلاس میں صوبائی وزرا سید ناصر شاہ، امتیاز شیخ، سید سردار شاہ، ضیا عباس شاہ،سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو شمس سومرو، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، سیکرٹری صحت، سیکرٹری ثقافت، سیکرٹری پبلک ہیلتھ، سیکرٹری اسکول ایجوکیشن  ، سیکرٹری کالج ایجوکیشن، سیکرٹری آبپاشی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ تھر سے ایم این ایز، ایم پی ایز، سینیٹرز، وزیراعلی کے معاونین خصوصی نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ ترقیاتی اسکیمیں: وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے تھر کے ترقیاتی پورٹ فولیو کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے 5653.298 ملین روپے کی 111 اسکیمیں شروع کی ہیں جن کے  لیے 3315.187  ملین روپے یعنی 59 فیصد فنڈز جاری کیے  جاچکے  ہیں جن میں سے 2280.807 ملین روپے  یعنی  69 فیصد فنڈز استعمال ہو چکے ہیں۔مراد علی  شاہ نے کہا کہ صوبائی اے ڈی پی کے علاوہ ضلعی اے ڈی پی کے تحت 4172.473 ملین روپے کی 261 اسکیمیں شروع کی گئی ہیں جن میں سے 755.804 ملین روپے مختص اور جاری  کیے جا چکے ہیں اور اب تک 552.717 ملین روپے استعمال کئے جا چکے ہیں۔ تھر کے ایم این ایز، ایم پی ایز اور دیگر منتخب لوگوں نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ کچھ سڑکوں کو مرمت کی ضرورت ہے، جس پر وزیراعلی سندھ نے محکمہ ورکس کو مرمت کا کام کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے صحت، روڈ سیکٹر، پانی بالخصوص بارشی تالاب کی اسکیموں اور تعلیم کے شعبے کی اسکیموں کا جائزہ لیا اور متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ جاری اسکیموں کو بروقت مکمل کریں۔کاشتکاروں اور تاجروں سے ملاقات: وزیراعلی سندھ نے کاشتکاروں اور تاجروں سے ملاقات کرکے ان کے مسائل سنے اور انہیں حل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ کاشتکاروں کا کہنا تھا کہ تھر کی 24 یونین کونسلوں میں زیر زمین پانی میٹھا ہے اور اسے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے مقاصد  کے لیے  انہوں نے پیاز، ٹماٹر، بینگن،بھینڈی اور دیگر سبزیوں اور پھلوں جیسے چوچوز، لیموں، نارنگی، امرود اور دیگر مختلف قسم کے تجربات کیے ہیں۔ انہوں نے زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے 1 سے 2 انچ قطر کے سبمرسیبل پمپس تجویز کیے ہیں۔ ان کے مطابق یہ تھر میں زرعی انقلاب ثابت ہوگا۔وزیراعلی سندھ نے  چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی کو ہدایت دی  کہ وہ  تھر کے لوگوں کے لیے 500 سبمرسیبل پمپس  کی اسکیم تیار کریں  اور اس اسکیم کو بہت جلد تیار کیا جانا چاہئے تاکہ اس کی منظوری دی جاسکے اور جلد ہی اس کا آغاز کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ  محکمہ زراعت کو اس ا سکیم کو پی اینڈ ڈی کو بھیجنے کی ہدایت کی۔مراد علی  شاہ نے کہا کہ تھر میں نامیاتی سبزیاں، پھل اور آرگینک گائے، اونٹ اور بکری کا دودھ جس کی ایک وسیع اور بھرپور بین الاقوامی مارکیٹ ہے کی اگانے کی بڑی صلاحت ہے۔