ہجوم کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ،فوجی و سول قیادت

470

اسلام آباد(نمائندہ جسارت+صباح نیوز+ آن لائن) سیاسی و عسکری قیادت نے سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے قتل کے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہجوم کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور ایسے واقعات ہرگز برداشت نہیں کیے جائیں گے۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک کی مجموعی سیکورٹی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔جس میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمدانجم ،کورکمانڈر پشاور جنرل فیض حمید اوروزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے شرکت کی۔وزیراعظم آفس کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پریانتھا کے قتل کے ظالمانہ فعل پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ سیالکوٹ واقعے پر پوری قوم کے سرشرم سے جھک گئے ہیں، ملزمان کو قرار واقعی سزا یقینی بنائی جائے۔شرکا نے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے جامع حکمت عملی پر عمل درآمد کیا جائے گا اور تمام مجرموں کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔شرکاء نے منیجر کو بچانے کی کوشش کرنے والے ملک عدنان کی بہادری اور جرات کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ملک عدنان نے پریانتھا دیاوادانگے کو بچانے کے لیے اپنی جان کو خطرے میں ڈالا۔شرکاء نے آنجہانی مسٹرپریانتھا دیاوادانگے کے اہل خانہ سے بھی گہرے تعزیت کا اظہار کیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں افغانستان کی تازہ ترین صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا، پاکستان کی جانب سے افغانستان کو دی جانے والی امداد پر بھی بریفنگ دی گئی۔ افغان شہریوں کو دوسرے ممالک جانے کے لیے پاکستانی زمینی اور فضائی راستے استعمال کرنے سے متعلق بھی مشاورت کی گئی۔ذرائع کے مطابق افغان پالیسی کے تناظر میں مفاہمتی عمل جاری رکھنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، ملک کی سلامتی امور اور سیکورٹی صورتحال پر بھی تفصیلی مشاورت ہوئی، وزیرداخلہ نے پاک افغان بارڈر کی صورتحال پر شرکا ء کو بریفنگ دی۔قبل ازیں وزیر اعظم سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم نے ملاقات کی ہے۔ ذرائع کے مطابق سانحہ سیالکوٹ کے تناظر میں قومی ایکشن پلان پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنانے پر بھی بات چیت کی گئی ۔قومی و داخلی سلامتی اور خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق اور قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میںسانحہ سیالکوٹ کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کی گئی،قرار داد میں کہا گیا کہ حکومت واقعے میں ملوث افراد قانون کے کٹہرے میں لائے۔ اس موقع پر ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔