یرقان زدگی

627

جو لوگ چیخ چیخ کر کہتے ہیں وہ کسی سے نہیں ڈرتے ان سے بڑا بزدل کوئی نہیں ہوتا حتیٰ کہ بز (بکری) بھی ان سے زیادہ دلیر ہوتی اور یہ حقیقت بھی ناقابل تردید ہے کہ ساری ہنگامہ آرائی ان کے اندر دبکا بلکہ دم دبا کر بیٹھے ہوئے آدمی کی کارستانی ہوتی ہے۔ دراصل وہ پیلیے کے مرض میں مبتلا ہوتا ہے اس کی چیخ پکار خود کو بہادر کہنے اور کہلوانے کی یرقان زدہ آواز ہوتی ہے، وطن عزیز کا المیہ بھی یہی ہے کہ یہاں پائے جانے والے عزیزان مصر اندر سے یرقان زدہ ہوتے ہیں، ان کی سوچ اور کارکردگی بھی یرقان زدہ ہوتی ہے، گویا تمام خرابی اور کوتاہی کی اصل وجہ یرقان زدگی ہی ہوتی ہے۔
ہم ایک ٹی وی پروگرام دیکھ رہے تھے اور سچ کے علم برداروں کی کارستانی پر حیران ہو رہے تھے، پروگرام تمباکو نوشی سے صحت پر اثرات اور نقصانات بیان مقصود تھا، مگر دانستہ یا غیر دانستہ طورپر تمباکو کی مصنوعات بنانے والوں کی جود و سخا کا تذکرہ کیا جارہا تھا سامعین کو باور کرایا جارہا تھا کہ خور ونوش کی ہر چیز عام آدمی کی رسائی سے دور ہوتی جارہی ہے مگر سگریٹ کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا لیکن انکا یہ تجزیہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے کیونکہ سگریٹ کی قیمتوں میں بھی ناقابل برداشت اضافہ ہوا ہے، ہم ایسے بہت سے افراد سے واقف ہیں جنہوں نے اپنی قوت خرید کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا پسندیدہ برانڈ چھوڑ کر کم قیمت والا سگریٹ پینا شروع کر دیا ہے۔ کیونکہ سگریٹ بنانے والی کمپنیاں نہیں چاہتیں کہ بڑھتی ہوئی قیمت ان کی آمدنی پر اثر انداز ہو اور یہی ہو رہا ہے۔ سگریٹ نوشی سے لطف اندوز ہونے والے کم قیمت کا سگریٹ نوشِ جان کررہے ہیں ان کی جان پر اس کے کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں اس کی پروا نہیں، کم قیمت کے سگریٹ کے ذائقے میں معمولی سا فرق ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ سگریٹ نوشی کے جن نقصانات کا تذکرہ کیا جاتا ہے لوگ اس سے متفق ہونے کے بجائے اس سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں، عام مشاہدہ ہے کہ جو بزرگ بچپن سے سگریٹ نوشی کررہے ہیں، وہ آج بھی صحیح سلامت اور صحت مند ہیں۔
ہومیوپیتھک ادویات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے برے اثرات بالکل نہیں ہوتے جبکہ ایلوپیتھک ادویات انسانی صحت کی خاموش دشمن ہوتی ہیں۔ یہ ادویات ایک بیماری سے نجات دلا کر دیگر بیماریوں کی راہ ہموار کرتی ہیں، لیکن یہ آدھا سچ ہے جو پورے سچ سے بھی زیادہ خطرناک ہے، ہومیو ادویات بھی انسانی صحت پر اثر انداز ہوتی ہیں اور ان کے اثرات بھی اچھے اور برے ہوتے ہیں، ہومیو پیتھک کی کئی ادویات انتہائی مضر ہوتی ہیں، مثلاً سیلیشیا نامی دوا جو پھوڑے کو پھوڑنے میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہے مگر جسم کے اندر کوئی پھوڑا ہو تو اس کے پھوٹنے سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ خیر یہ تو بات سے بات نکلنے والی بات ہے ہم تو تمباکو کے نقصانات کے بارے میں بات کررہے تھے، تو بات کچھ یوں ہے کہ ایک بہت ہی عمر رسیدہ شخص جو سگریٹ پر سگریٹ پینے کا عادی تھا کسی صحافی نے اس کا انٹرویو کرنا چاہا، وہ جاننا چاہتا تھا کہ بڑے میاں کی صحت مندی کا کیا راز ہے، بزرگ بچپن سے سگریٹ نوشی کررہے ہیں، اور سگریٹ نوش بھی ایسے کہ لوگ انہیں بلانوش کہتے تھے کیونکہ بزرگ کے ہاتھ میں ہمہ وقت سلگتا ہوا سگریٹ لازمی ہوتا تھا، موصوف ایک بار ماچس جلاتے تو پھر سگریٹ سے سگریٹ جلاتے رہتے تھے۔ صحافی نے بزرگ سے کہا کہ آپ کا علاقہ شہر سے بہت دور ہے، بار بار آنا بہت مشکل ہے شام تو ہو چکی ہے، اس لیے آج رات آپ کا انٹرویو ہو جائے تو بہت اچھا ہے، بزرگ نے کہا کہ میں رات کو انٹرویو نہیں دے سکتا بزرگ نے جو کچھ کہا وہ انتہائی حیرت انگیز اور مایوس کن تھا جواباً بزرگ نے کہا تھا کیونکہ میں رات ہوتے ہی کھانسنا شروع کردیتا ہوں اور پوری رات کھانستے کھانستے گزر جاتی ہے۔
ایک ہومیو پیتھک ڈاکٹر نے رعشہ کے مریض کو جلسیمم تجویز کی تو ہم نے مریض کے جانے کے بعد ڈاکٹر صاحب سے کہا آپ نے دوا کی تجویز میں جلدی کر دی ڈاکٹر صاحب نے کہا کیا مطلب ہے تمہارا؟ مریض کے ہاتھوں میں کپکپاہٹ ہوتی ہے اور ہاتھوں میں کپکپاہٹ کے لیے جلسیمم سے زیادہ مفید اور کارآمد دوا کوئی نہیں، مگر یہ سب باتیں تم کیا جانو تم ڈاکٹر تو نہیں ہو ہم نے کہا ہومیو پیتھک ڈاکٹر ہونا ثانوی حیثیت کا حامل ہوتا ہے کیونکہ ہومیو پیتھک میں میٹریا میڈیکا کا حافظ ہونا بہت ضروری ہوتا ہے، جو ڈاکٹر اپنی سند کو میٹریا میڈیکا پر فوقیت دیتے ہیں، وہ ہومیو پیتھک کی پریکٹس کر کے اپنا وقت اور مریضوں کا پیسہ ہی نہیں ان کی صحت بھی برباد کرتے ہیں آپ نے جس مریض کو جلسیمم تجویز کی ہے وہ ایگریکس کا مریض ہے، کیونکہ رعشہ کی اصل دوا ایگریکس ہی ہے کیونکہ جلسیمم تو ان مریضوں کو دی جاتی ہے جن کے ہاتھ کسی صدمے وغیرہ سے کانپنے لگتے ہیں اور وقتی طور پر کسی وجہ سے ہاتھوں کا کانپنا رعشہ نہیں کہلاتا۔