پاکستان سسٹم انٹیگریشن سروسز کے ذریعے اپنی برآمدات میں اضافہ کر سکتا ہے،چینی ماہرین 

334

چین کے آئی سی ٹی ایکسپرٹ نے کہا ہے کہ پاکستان سسٹم انٹیگریشن سروسز  کے ذریعے  اپنی برآمدات میں اضافہ   کر سکتا ہے،گلوبل  آئی سی ٹی  انڈسٹری مسلسل ترقی کر رہی ہے،  یہ معیشت کی مختلف صنعتوں کے لیے بھرپور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، مصنوعات اور سروسز فراہم کر رہی ہے اور ڈیجیٹل معیشت کی تیز رفتار ترقی کے لیے طاقت کا ایک پائیدار ذریعہ بن چکی ہے، پاکستان کی آئی سی ٹی  اندسٹری تیزی سے ترقی کر رہی ہے، آئی سی ٹی کی برآمدات زرمبادلہ کے اہم ذرائع میں سے ایک بن چکی ہے، پاکستان بنیادی طور پر آئی ٹی کمپنیوں کو برآمدی سافٹ ویئر سروس فراہم کرتا ہے۔

چونگ چھنگ انڈسٹری پولی ٹیکنک کالج کے   آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایند  بگ ڈیٹا ڈیپارٹمنٹ کے ڈین  وانگ  لوفنگ  نے گوادر پرو کو  انٹرویو میں  بتایا کہ  پاکستان آئی سی ٹی انڈسٹری  کی ترقی اور آئی سی ٹی اہلکاروں  کی  تکنیکی تربیت میں تیزی کے ساتھ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن  اور روایتی شعبوں کی اپ گریڈنگ کیلئے  سافٹ ویئر سروسز میں اپنے فوائد کو یکجا  ، سسٹم انٹیگریشن سروسز میں ایکسپورٹ چینلز  اور آئی سی ٹی ٹیکنالوجی کا استعمال کر سکتا ہے۔  چونگ چھنگ انڈسٹری پولی ٹیکنک کالج 2018 سے پاکستان کے لیے آئی سی ٹی ٹیلنٹ کو تربیت دے رہا ہے  اور  ہواوے  کے تعاون سے  رواں سال  تیسرا پاکستان  آئی سی ٹی مڈل اور سینئر مینجمنٹ ٹریننگ کورس زوروں پر ہے۔   و انگ نے چین اور پاکستان کے درمیان ووکیشنل کالج  اور آئی سی ٹی تعاون کو مضبوط بنانے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

گوادر پرو کے مطابق ڈین نیکہا کہ  ہمارے کالج نے ہواوے ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ مل کر ‘ہنرمندی منیجمنٹ کارپوریٹ کلچر’ کے سہ جہتی  ٹرینگ ماڈل ایجاد  کیا ہے، نئے  آ سی ٹی ٹیلنٹ کی تربیت کی ہے جو تکنیکی تجدید اور کارپوریٹ کلچر کے مطابق  اوربیرون ملک جانے کے لیے ایکسپورٹ پر مبنی مقامی اداروں  کے کام  آ سکتے ہیں تاکہ پاکستان میں آئی سی ٹی مینجمنٹ ٹیلنٹ کی کمی کو دور کیا جا سکے۔   گوادر پروچونگ چھنگ میونسپل پیپلز گورنمنٹ کے غیر ملکی طلبا  کے لیے میئر اسکالرشپ پروگرام کو ایک موقع کے طور پر لیتے ہوئے چونگ چھنگ انڈسٹری پولی ٹیکنک کالج نے گلوبل  آئی سی ٹی انڈسٹری کے ترقی کے رجحان پر توجہ مرکوز   اور پاکستان میں ووکیشنل کالجوں کے ساتھ طویل مدتی تعاون پر مبنی تعلقات قائم  کیے ہیں ۔ اس وقت، 50 سے زیادہ انتظامی اور تکنیکی عملے کو تربیت دی گئی ہے، 3 دو لسانی تدریسی مواد مرتب کیا گیا ہے، 1 دو زبانوں  میں آن لائن اوپن کورس بنایا گیا ہے، اور 3 کلاڈ شیئرنگ تجرباتی پلیٹ فارم اسکولوں اور کاروباری اداروں کے درمیان تعاون کے ذریعے تیار کیے گئے ہیں۔  گلوبل  آئی سی ٹی  انڈسٹری مسلسل ترقی کر رہی ہے، معیشت کی مختلف صنعتوں کے لیے بھرپور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، مصنوعات اور سروسز فراہم کر رہی ہے، اور ڈیجیٹل معیشت کی تیز رفتار ترقی کے لیے طاقت کا ایک پائیدار ذریعہ بن چکی ہے۔ تاہم پاکستان سمیت کئی بیلٹ اینڈ روڈ ممالک میں ایک بڑی “ڈیجیٹل تقسیم” ہے۔ 

وانگ کا خیال ہے کہ پاکستانی مینیجرز کی آئی سی ٹی صلاحیت کو مضبوط کرنا مقامی اداروں کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن  کی کامیابی اور “ڈیجیٹل تقسیم” کو ختم کرنے کے لیے ضروری شرائط کی کلید ہے۔ “وانگ نے کہا  ڈیجیٹل پاکستان” حکمت عملی کے ایک اہم سنگ بنیاد کے طور پر پاکستان کی آئی سی ٹی  اندسٹری تیزی سے ترقی کر رہی ہے  اور آئی سی ٹی کی برآمدات زرمبادلہ کے اہم ذرائع میں سے ایک بن چکی ہے۔ پاکستان بنیادی طور پر آئی ٹی کمپنیوں کو برآمدی سافٹ ویئر سروس فراہم کرتا ہے۔ “آ رٹیفیشل انٹیلیجنس ، 5G سروسز، بلاک چین اور دیگر شعبوں کے علاوہ آئی سی  ٹی  ٹیکنالوجی نے روایتی شعبوں جیسے  اندسٹری ، نقل و حمل، توانائی، طبی دیکھ بھال، تعلیم وغیرہ میں داخل  ہونا شروع کر دیا ہے۔ 

وانگ نے کہا پاکستان میں آئی سی ٹی انڈسٹری کی ترقی اور آئی سی ٹی تکنیکی عملے کی تیز رفتار تربیت کے ساتھ، پاکستان سافٹ ویئر سروسز میں اپنے فوائد کو یکجا کر سکتا ہے، سسٹم انٹیگریشن سروسز کے شعبے میں ایکسپورٹ چینلز تلاش کر سکتا ہے۔  چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی بنیاد پر  چین نے پاکستان کو قومی معیشت اور لوگوں کے روزگارکے لیے بہت زیادہ بنیادی ڈھانچے کی مدد فراہم کی ہے، جس میں پاور اسٹیشنوں کی تعیناتی اور تعمیر، بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈوں، اعلی درجے کی ریلوے، مواصلاتی آپٹیکل کیبلز شامل ہیں۔ اس سلسلے میں،   وانگ نے کہا کہ تعمیر کے بعد کے مرحلے میں اور فعالیت  کے بعد  ان بنیادی منصوبوں کا انتظام، آپریشن اور دیکھ بھال بڑی حد تک آ رٹیفیشل انٹیلی جنس  اور  بگ  ڈیٹا ٹیکنالوجی پر  انحصار کرے گی۔  

وانگ نے مزید کہا    پاکستان کی بنیاد زراعت پر ہے لیکن اس کی زراعت کی موجودہ پیداواری سطح اب بھی زیادہ نہیں ہے۔  آ رٹیفیشل  انتیلی جنس اور بگ ڈیٹا ٹیکنالوجی کو بوائی، فرٹیلائزیشن، کیڑے مار دوا، کٹائی، ذخیرہ کرنے، افزائش نسل اور اس کی زرعی پیداوار کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے دیگر لنکس پر بھی لاگو کیا جا سکتا ہے۔    کووڈ19 کے پھیلنے کے بعد سے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایک نئی قسم  جیسا کہ بگ ڈیٹا، کلاڈ کمپیوٹنگ، اور  آ رٹیفیشل  انتیلی جنس، چین کے انسداد وبا کے کام کے تمام پہلوں میں تیزی سے ضم ہو گئی ہے، جس سے چین کی تنظیم اور وبا  کے   زیادہ موثر کنٹرول کو نافذ کیا جا رہا ہے۔  وانگ نے تجویز پیش کی کہ پاکستان چین کے تجربے سے سیکھے، متعلقہ آبادی کے وسائل کا ڈیٹا بیس قائم کرے، اور  بگ  ڈیٹا ٹیکنالوجی کے ذریعے آبادی کے حجم اور نقل و حرکت کا تجزیہ اور پیش گوئی کرے۔