امریکا اور روسی فوجی قیادت کی یوکرائنی بحران پر گفتگو

162

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکااور روس کے اعلیٰ فوجی عہدے داروں کے درمیان ٹیلی فون پر بات ہوئی،جس میں دونوں ممالک کے درمیان سیکورٹی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ بات چیت ماسکو کی جانب سے واشنگٹن پر ایٹمی مشقوں کے الزامات اور سرحد پر عسکری ہل چل کے تناظر میں کی گئی۔ روس اور یوکرائن کی سرحد پر کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ امریکی چیئرمین آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی اور روسی ہم منصب جنرل ویلری گراسیموف کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد واشنگٹن اور ماسکو دونوں کی جانب سے بیانات جاری کیے گئے۔ امریکاکی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ دونوں عہدے داروں نے سیکورٹی سے متعلق کئی اہم مسائل پر بات کی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں فوجی رہنماؤں کے درمیان اس بات چیت کے تسلسل کا مقصد کشیدگی کے خطرے میں کمی کو یقینی بنانا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے بات چیت کی تفصیلات کو ظاہر نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکااور نیٹو کئی بار یوکرائن اور کریمیا کی روس کی سرحد کے ساتھ روسی فوجوں کی غیر معمول سرگرمی کا نام دے چکے ہیں۔یوکرائن کی انٹیلی جنس کا اندازہ ہے کہ اس کی سرحد کے ساتھ روس نے اپنے تقریباً 90 ہزار فوجی تعینات کر دیے ہیں۔ امریکی عہدے دار یوکرائن کی انٹیلی جنس کے تجزیوں پر کھلے عام تبصرے سے انکار کر چکے ہیں، لیکن ایک اعلیٰ انتظامی عہدے دار نے بتایا ہے کہ یوکرائن کے خلاف روس کی فوجی سرگرمیوں اور سخت بیانات نے سنجیدہ نوعیت کے خدشات پیدا کیے ہیں۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدے دار کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اس معاملے پر اپنے یورپی یونین کے شراکت داروں، یوکرائن اور روس کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔