کلبھوشن کے لئے رحمدلی، عافیہ کے لئے سنگدلی ،شرمساری کا باعث ہے

420

کلبھوشن کے لئے رحمدلی اور عافیہ کے لئے سنگدلی، پوری قوم کے لئے شرمساری کا باعث ہے۔ عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی کے لئے قوم سے کیا گیا وعدہ کب وفا کیا جائے گا؟ان خیالات کا اظہار اسلام آباد پریس کلب کے باہر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے کئے جانے والے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے کیا،مظاہرے میں عافیہ موومنٹ، سول سوسائٹی اسلام آباد، پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی ، مسلم اسٹوڈینٹ آرگنائزیشن و دیگر سیاسی و سماجی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے ۔ اس موقعہ پر نادیہ نعیم ، سید مستنیر الحسن گیلانی، حنیف اللہ خٹک، بلال ربانی، افتخار آفریدی، پروفیسر عبدالمعید خان،پروفیسر عبدالوحید، جان محمد، سہیل محمود اعوان، حضرت اللہ و دیگر موجود تھے،جار ی پریس ریلیز کے مطابق احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے کہاکہ اغواء کے وقت عافیہ کی گود میں چھ ماہ کا دودھ پیتا بچہ بھی تھا، اٹھارہ سال گذر گئے اس بچے کا کوئی اتا پتا نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ بچوں کے عالمی دن پر انسانی حقوق کے نام لیوا حکمران بتائیں کہ عافیہ کا معصوم بچہ کہاں ہے؟  مقررین نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم عمران خان اپنا وعدہ پورا کریں ۔ عافیہ صدیقی کو وطن واپس لایا جائے۔ انہوں نے سوال کیاکہ کیا عافیہ صدیقی کی رہائی کا وعدہ صرف ووٹ لینے کے لئے تھا؟ ہمارے حکمرانوں کو سوچنا چاہئیے کہ وہ تاریخ کی کس سمت میں کھڑے ہیں؟ کیا تاریخ انہیں بردہ فروشی کی وجہ سے یاد رکھے گی؟ قوم کی معصوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ بنا کسی جرم کے اٹھارہ سالوں سے انسانی حقوق اور عورتوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں سہہ رہی ہے۔مقررین نے کہاکہ  عافیہ کے اوپر افغانستان میں گولیاں چلانے کا بے بنیاد الزام ہے جو درست ثابت بھی نہیں ہوا۔ تو جب سارے قاتلوں کو رہا کر دیا گیا ہے، جنگ ہی ختم ہو گئی ہے، امن قائم ہو گیا ہے تو عافیہ کوابھی تک کس لئے بند کر رکھا ہے؟  عافیہ کو فوری رہا کیا جائے۔