حکومت جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے نئی مردم شماری کرانے جا رہی ہے ،فروغ نسیم

285

 وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم  نے نئی مردم شماری کرانے کا اعلان کرتے ہوے کہا ہے کہ حکومت جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے نئی مردم شماری کرانے جا رہی ہے ،سندھ اور بلوچستان نے دوبارہ مردم شماری کا مطالبہ کیا۔اب مردم شماری کے معاملے پر سیاست کی جا رہی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری لا ملیکہ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے عالمی عدالت انصاف نظر ثانی بل اور کلبھوشن کیس پر وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ بل کی مخالفت کرنے والوں نے شاید بل پڑھا نہیں ہے،بل کو پڑھنے کے باوجود مخالفت کرنے والے ملک دشمن ہیں،نواز شریف کی حکومت کو قونصلر رسائی نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا،قونصلر رسائی نہ ملنے پر بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا،پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کا بھرپور دفاع کیا ،بھارت نے کلبھوشن کی بریت کی استدعا کی  تھی،عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کی بریت کی درخواست مسترد جبکہ قونصلر رسائی کی درخواست منظور کی،عالمی عدالت انصاف نے قونصلر رسائی کے ساتھ فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کا حق دینے کا کہا۔ انہوں نے مشترکہ اجلاس میں 34 بل پاس ہوئے،اپوزیشن کی جانب سے مشترکہ اجلاس کی راہ میں روڑے اٹکائے گئے،مشترکہ اجلاس قانونی اور آئینی ہے،کلبھوشن کا  معاملہ ملکی سیکورٹی کا معاملہ  ہے،یہ معاملہ  ریڈ لائن ہے،آپ کیسے پارلیمنٹیرین ہیں جنہیں ملکی مفاد کا ہی نہیں پتہ ،کلبھوشن کیس ورثہ میں ملا،پاکستان کلبھوشن کیس جیت چکا ہے۔عالمی عدالت انصاف نے نظر ثانی کا حق دینے کا کہا،عالمی عدالت انصاف کے فیصلہ پر سر جوڑا،پاکستان بنانا ر یپبلک نہیں ،پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے ،پاکستان نے حکمت عملی سے بھارتی ہاتھ کاٹ دئیے ،اپوزیشن والے کلبھوشن معاملے پر بھی سیاست کر رہے ہیں ،اگر اب کچھ جاننے کے باوجود اپوزیشن یہ سب کر رہی تو پھر بہت خطرناک بات ہے،الیکشن کمیشن پر  الیکٹرونک ووٹنگ مشین کا استعمال لازم ہے،ای وی ایم کے استعمال سے سو فیصد درستگی کا نہیں کہہ سکتے،پرانے طریقہ کار میں دہری مہر، غلط جگہ پر مہر لگانے کی شکایات سامنے آتی تھی،ای وی ایم پرانے طریقہ کار سے بہتر ہے،کسی نے کہا کوئی ای وی ایم کا ڈبہ اٹھا لے،تو ڈبے تو پہلے بھی اٹھائے جاتے تھے,اگر ہم غلط ہوئے تو عدالت قانون ختم کر دیے گی,لیکن ایسا ہوگا نہیں,ہماری دانست میں ای وی ایم زیادہ بہتر ہے.پارلیمانی سیکرٹری لا ملیکہ بخاری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے منشور کے مطابق قانون سازی کی،پاکستان کے آئین میں دیے گئے حقوق کو آگے بڑھایا،حکمت اور اچھے عزائم سے کسی بھی چیز کا مقابلہ کر سکتے ہیں،پرانے اینٹی ریپ قانون میں سقم تھے ،ہم نے قانونی سقم دور کیے،پاکستان میں ریپ کے سزاء￿  کی شرح صرف دو فیصد تھی،ریپ کیسز کے لیے خصوصی تحقیقاتی یونٹ قائم کیا،اینٹی ریپ کرائسز سیل بھی قائم کر رہے ہیں، جنسی زیادتی سے متعلق قانون میں کیمیکل کے استعمال کی شق ختم کر دی گئی ہے،ٹو فنگر ٹیسٹ شرمناک چیز تھی،ہم نے اس شرمناک ٹیسٹ کو ختم کیا ،جنسی جرائم کے اوپن ٹرائیل کے بجائے ان کیمرہ ٹرائل ہوں گے،متاثرہ اور مظلوم لوگوں کو قانونی امداد دی جائے گی.