انڈونیشیا تجارتی، اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے، قونصل جنرل

222

انڈونیشیا کے قونصل جنرل ڈاکٹر جون کونکورو ہادینینگراٹ نے کہا ہے کہ انڈونیشیا پاکستان کے ساتھ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کا خواہش مند ہے تاکہ تاجر برادری کے درمیان تعاون کو فروغ دیا جاسکے اور دونوں برادر ممالک کے نوجوانوں کے درمیان روابط کی حوصلہ افزائی کی جائے۔انڈونیشیا آئی ٹی کے شعبے میں بھی تعاون کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ اس لیے حال ہی میں انڈونیشیا قونصلیٹ کے زیراہتمام ”انڈونیشیا، پاکستان آئی ٹی اپڈیٹس، دی ڈیولپمنٹ اینڈ چیلنجز“ کے عنوان سے ایک ویبنار کا انعقاد کیا گیا۔ یہ ایک بڑی پیش رفت تھی جس میں دونوں طرف کے آئی ٹی ماہرین نے دونوں ممالک کے درمیان ڈیجیٹل اکانومی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔وہ پیر کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔اجلاس میں کے سی سی آئی کے صدر محمد ادریس، سینئر نائب صدر عبدالرحمان نقی، نائب صدر قاضی زاہد حسین، سابق صدر مجید عزیز اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی شریک تھے۔انڈونیشین قونصل جنرل نے بتایا کہ انڈونیشیا اور پاکستان کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) کو اگر عملی جامہ پہنایا جائے تو یقیناً ایک بہت اچھا اقدام ہو گا۔ انہوں نے کے سی سی آئی کی تاجر برادری کو مشورہ دیا کہ وہ ایسی مصنوعات کی فہرست مرتب کریں جو دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔انہوں نے انڈونیشیا اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تعلیمی شعبے میں تعاون اور باالخصوص لوگوں سے لوگوں کے رابطے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا تاکہ وہ ایک دوسرے کی ثقافت کو سمجھ سکیں۔قونصل جنرل نے مزید کہا کہ انڈونیشیا اور پاکستانی یونیورسٹیوں کے درمیان تعاون دونوں ممالک کے نصابی اور تعلیمی شعبوں میں مزید جامع دو طرفہ تعلقات کی راہ ہموار کرے گا۔ ہمیں دونوں ممالک کی نوجوان نسل کے درمیان روابط کو فروغ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ ایک دوسرے کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔ انہوں نے کے سی سی آئی سے اپیل کی کہ وہ اس طرح کے امورکو بھی فروغ دینے کے امکانات پر غور کرے۔ انڈونیشین اور پاکستانی نوجوانوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ثقافتی، تعلیمی اور سیاحتی تبادلے کے پروگراموں پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ انڈونیشیا کے قونصل خانے نے حال ہی میں پہلا انڈونیشیا پاکستان یوتھ فورم شروع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی خزانے میں کراچی کی بڑی شراکت داری کو مدنظر رکھتے ہوئے انڈونیشیا کی بنیادی توجہ کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے کیونکہ پاکستان کی معاشی ترقی میں اس شہر کا کلیدی کردار ہے۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر محمد ادریس نے انڈونیشیا کے قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے بتایاکہ دو طرفہ تجارت انڈونیشیا کے حق میں ہے کیونکہ 2020 کے دوران پاکستان نے 195 ملین ڈالر کی اشیاءبرآمد کیں جبکہ درآمدات بڑھ کر 2.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہی جو کہ انڈونیشیا کے حق میں 2.2 ارب ڈالر کا تجارتی توازن ظاہر کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سے کوئی دشواری نہیں کیونکہ انڈونیشیا ہمارا برادر ملک ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ تجارت کو متوازن بنانے کے لیے دونوں ملکوںکو مو¿ثر حکمت عملی اور عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔انہوں نے پاکستان انڈونیشیا کی تجارت کو بہتر بنانے کے حوالے سے تجویز دی کہ دونوں ممالک کو اجناس کے تبادلے پر توجہ دینی چاہیے جیسے مکئی، گندم ، آٹا، چاول، غیر تیار شدہ تمباکو، تازہ پھل، گری دار میوے، تیار ملبوسات، تیار اور نیم تیار شدہ چمڑا، مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات، کاٹن فیبرکس، سرجیکل سامان وغیرہ جبکہ حلال فوڈ انڈسٹری میں بھی دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انڈونیشیا بجلی کے منصوبوں اور تیل و گیس کی تلاش میں بھی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس سے پاکستان کو کوئلے کے ذریعے بجلی پیدا کرنے میں انڈونیشیا کی مہارت سے سیکھنے میں مدد ملے گی۔ ہمیں پختہ یقین ہے کہ آسیان ممالک کے ساتھ ساتھ انڈونیشیا پاکستانی مصنوعات کے لیے بہت بڑی صلاحیت کے ساتھ ایک بہت بڑی مارکیٹ ثابت ہوگا اور تاجروں کو چاہیے کہ وہ تجارت و برآمدات بڑھانے کے لیے ان ممالک پر توجہ دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی راغب کر سکتا ہے اور انڈونیشیا سمیت تمام علاقائی ممالک اس امید افزا منصوبے سے یقیناً مستفید ہوں گے۔ انہوں نے انڈونیشیا کی تاجر برادری کو یہاں دستیاب امکانات اور مواقعوں کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان آنے کی دعوت دیتے ہوئے انڈونیشین قونصل جنرل سے کہا کہ وہ کراچی چیمبر کی ”مائی کراچی“ نمائش میں انڈونیشیا کی تاجر برادری کی شرکت کو یقینی بنائیں جو ممکنہ طور پر جنوری 2022 میں پہلی سہ ماہی میں منعقد کیے جانے کا امکان ہے کیونکہ کورونا وائرس کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔