یورپی یونین کے 5ممالک کی یہودی آبادکاری پر تنقید

265
رام اللہ: اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کے دفتر پر احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین کے رکن ممالک فرانس، ایسٹونیا،آئرلینڈ، ناروے اور البانیا نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں میں توسیع کی شدیدمخالفت کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ1967ء سے پہلے کی سرحدوں بشمول مقبوضہ بیت المقدس کے حوالے سے کسی قسم کی تبدیلی کو تسلیم نہیں کریں گے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یورپی یونین کے کئی رکن ممالک نے مقبوضہ فلسطینی علاقے مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں یہودی آبادکاری کے تعمیراتی منصوبوں پراسرائیل کوتنقید کا نشانہ بنایا ہے اور صہیونی ریاست کی جانب سے 6فلسطینی امدادی اور فلاحی تنظیموں کو دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے پر بھی تنقید کی ہے۔ ایسٹونیا،آئرلینڈ، فرانس، ناروے اورالبانیا نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ہم یہودی بستیوں کے توسیعی منصوبوں کی شدید مخالفت کا اعادہ کرتے ہیں اور1967ء کی جنگ سے پہلے کی سرحدوں بشمول بیت المقدس کی جغرافیائی حدبندی میں کسی تبدیلی کو تسلیم نہیں کریں گے۔ یورپی یونین کے ان رکن ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ای ون اور گیوت ہاماتوس سمیت مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاروں کے لیے بستیوں کی تعمیرفوری طور پرروک دے۔انہوں نے اسرائیل کوخبردارکیا کہ وہ 1300 سے زیادہ مکانات کی تعمیرکے ٹینڈرز پرمزید پیش رفت نہ کرے۔اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تقریباً 3ہزار نئے مکانات کی تعمیرکا ارادہ رکھتا ہے۔ مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت بستیاں غیرقانونی ہیں، اور یہ دو ریاستی حل کے حصول اورفریقین کے درمیان ایک پائیدار اور جامع امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ یورپی ممالک نے اسرائیل کے 6 فلسطینی این جی اوز کودہشت گردگروہ قرار دینے کے فیصلے پر بھی کڑی تنقید کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا یہ اقدام سنگین تشویش کا باعث ہے، کیوں کہ اس طرح کے فیصلوں کے سیاسی، قانونی اور مالی لحاظ سے تنظیموں کے لیے دور رس نتائج برآمد ہوتے ہیں۔