“الیکشن کمیشن حکومت کو بلدیاتی انتخابات کی متعین تاریخ دے”

296
جانوروں میں بیماری کے حوالے سے این سی او سی کا اجلاس طلب کیا جائے، حافظ نعیم

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن خود اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے سندھ حکومت کو متعین تاریخ دے اور پابند کرے کہ سندھ حکومت اس تاریخ کو صوبے بھر میں بلدیاتی انتخابات کرائے۔

حافظ نعیم الرحمن  نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے سندھ حکومت کو صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ضروری اقدامات کرنے کے لیے 6نومبر تک دی جانے والی حتمی تاریخ کے ختم ہونے پر   الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تاخیری حربے اور ٹال مٹول سے کام لینے کے بجائے فوری طور پر کراچی سمیت سندھ بھر میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے اقدامات اور ضروری قانون سازی کرے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ  عوام کو ان کے آئینی و جمہوری حق سے محروم رکھنا سراسر غیر جمہوری اور آمرانہ رویہ اور طرزِ عمل ہے جو پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت نے ایک سال سے زیادہ عرصے سے اختیار کر رکھا ہے ،  بلدیاتی اداروں کی مدت پوری ہونے کے بعد آئین میں دی گئی مدت کے دوران بلدیاتی انتخابات کا انعقاد آئین کا تقاضا ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ  پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات مسلسل زیر التواء رکھ کر عوام کے آئینی اور جمہوری حق پر ڈاکہ ڈال رہی ہے ، عوام کو ان کے جائز اور قانونی حق سے محروم کر کے کراچی سمیت پورے سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام کو مسلط کرنا چاہتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ  کراچی میں سیاسی اور اپنا پارٹی ایڈمنسٹریٹر لگا کر شہر قائد پر قبضہ کرنے اور بلدیاتی وسائل اور اختیارات کے ذریعے اپنی من مانی کر رہی ہے ، سندھ حکومت اور حکمران پارٹی عوام بالخصوص اہل کراچی سے سخت خوفزدہ ہے اسی لیے وہ بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار نہیں نت نئے بہانے اور لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  سندھ حکومت تاخیری حربے استعمال کرنے اور مردم شماری کو بہانہ بنانے کے بجائے فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کرے ۔ تین کروڑ سے زائد عوام کے گھمبیر مسائل کے حل کے لیے کراچی میں با اختیار شہری حکومت کا قیام یقینی بنایا جائے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ  میئر کا انتخاب براہ راست کرایا جائے اور اس کے لیے موجودہ لوکل باڈی ایکٹ ختم کیا جائے ۔انہوں  نے کہا کہ تمام حکمران پارٹیاں اور حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے میں بالکل سنجیدہ نہیں ہیں ۔