امریکا کا چین پر جوہری ہتھیار بڑھانے کا الزام

164

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے الزام لگایا ہے کہ چین اپنے جوہری اثاثوں اور ہتھیاروں میں اضافہ کر رہا ہے۔ بدھ کی شام کانگریس میں جو پیش کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین 2027ء تک 700 اور 2030ء تک ایک ہزار جوہری ہتھیاروں سے لیس ہو سکتا ہے۔ گزشتہ سال چین کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 200 تھی۔ اس وقت امریکی حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ یہ تعداد آیندہ ایک دہائی میں دو گنا ہو سکتی ہے۔ سپری کی جون میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق چین کے اپس اس وقت کوئی 350جوہری ہتھیار تھے۔ امریکا کے پاس گزشتہ برس 3750 جوہری ہتھیار تھے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے متنبہ کیا ہے کہ چین تیزی کے ساتھ اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کر رہا ہے۔ ایٹمی ہتھیاروں میں ہونے والا یہ اضافہ اس اندازے سے بھی زیادہ ہے جو گزشتہ برس لگایا گیا تھا۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ چین کی فوج کو مزید جدید بنانے کا ہدف تائیوان میں مزید مؤثر فوجی آپریشنز کرنا ہو سکتا ہے۔ چین اگر حالیہ رپورٹ کے اندازوں کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں کامیاب ہو بھی جائے تو اس کے پاس امریکا کے مقابلے میں جوہری ہتھیار کئی گنا کم ہوں گے۔ پینٹاگون کی کانگریس میں چین کی فوجی استعداد سے متعلق جمع کرائی گئی حالیہ رپورٹ دسمبر 2020ء تک موجود معلومات کی بنیاد پر ترتیب دی گئی ہے۔ پینٹاگون کی حالیہ رپورٹ میں چین کے ستمبر 2021ء میں کیے گئے سپرسانک میزائل کے تجربے کی معلومات شامل نہیں کی گئیں۔ اس تجربے کو امریکا کے اعلیٰ فوجی حکام نے تمام تر توجہ کا مرکز قرار دیا تھا۔