ڈائریکٹ ٹیکس نظام بہتر بنائے بغیرترقی ناممکن ہے، میاں زاہد حسین

205

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی کوششوں کے باوجود ڈائریکٹ ٹیکس ادائیگی کی شرح اطمینا ن بخش نہیں ہو سکی جوملکی ترقی کے لیے بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ ایف بی آرکواضافی اختیارات ملنے کے باوجود ٹیکس گزارگوشوارے جمع کروانے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں جوتشویشناک ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے ٹیکس بیس پھیلانے کی سنجیدہ کوششوں کے با وجود ملک میں بہترلاکھ رجسٹرڈ ٹیکس گزاروں میں سے صرف پچیس لاکھ یا پینتیس فیصد نے سال 2021کے لیے گوشوارے جمع کروائے ہیں۔ ٹیکس گزاروں کی ہچکچاہٹ کی وجہ سے ہی ایف بی آر کے محاصل میں انکم ٹیکس کاحصہ صرف پینتیس فیصد ہے۔ ابھی تک جرمانوں، گرفتاریوں، جیل اور بینک اکاؤنٹ سے یکطرفہ طور پر کٹوتی کے فیصلوں اور ترمیمی آرڈیننس کے باوجود صورتحال بہترنہیں ہورہی۔ ایف بی آرکونان فائیلرز کے بجلی اورٹیلی فون کے کنکشن منقطع کرنے کا اختیار بھی مل گیا ہے مگراس سے بھی ٹیکس چھپانے والوں کا حوصلہ کم نہیں ہوا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس جوجی ڈی پی کے تناسب کا صرف دس فیصد ہے اسے پندرہ فیصد پر لانا ضروری ہے۔