ایک دماغ سے یادداشت کیا دوسرے دماغ میں منتقل کرسکتے ہیں؟

400

جی ہاں! نظریاتی طور پر یہ ممکن ہے کہ انجیکشن کے ذریعے ایک شخص کے دماغ سے یادیں نکال کر دوسرے دماغ میں ڈال سکیں.

تقریباً 60 سے 65 سال پہلے ایک تجربہ گاہ میں ایسے تجربات کیے جاچکے ہیں جس میں ایک جاندار کے جسم سے یادداشت کے مالیکیول دوسرے جاندار کے دماغ میں منتقل کیے گئے تھے. تاہم یہ تجربہ زندگی کے سادہ ترین ساخت کے جانداروں پر کیا گیا تھا.

یادداشت کو منتقل کرنے کی ابتداء 1953 میں ہوئی. اس سال یونیورسٹی آف ٹیکساس کی نفسیات کی گریجویٹ کلاس کے 2 طالب علم رابرٹ تھامپسن اور جیمز میکونل نے پلینری فلیٹ وارمز (ایک قسم کے کیچھوئے) کو یہ سکھانے کی کوشش کا تجربہ کیا کہ یہ کیڑے کسی تالاب میں برقی جھٹکا لگنے سے محفوظ رہنے کیلئے روشنی کی طرف تیرنے کے بجائے اس کی مخالف سمت تیریں.

افزائش نسل کیلئے غیر جنسی طریقے سے کیچھوا دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے. سر والے حصے کی دم اور دم والے حصے کا سر دوبارہ بن جاتے ہیں. ایک کیچھوئے سے دو بننے والے کیچھوئے جینیاتی طور پر یکساں ہوتے ہیں یہاں تک کہ دماغ بھی ان کا یکساں ہوتا ہے. تھامپسن اور میکونل کے تجربے میں محرک کے مقابل ردعمل سے سکھانے کا کام لیا گیا تھا.

تاہم یادداشت ایک دماغ سے دوسرے دماغ میں منتقل کیے جانے کے تجربات انسانوں پر ابھی نہیں کیے گئے ہیں.