بھارتی کسانوں نے ملک بھر میں پہیہ جام کردیا

279
ہریانہ (بھارت): مودی سرکار کی دشمن پالیسیوں سے نالاں کسان پٹڑیوں پر دھرنا دیے ہوئے ہیں

 

 

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں مودی سرکار کے 3 متنازع زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کو 300 روز مکمل ہونے پر کسانوں نے ملک گیر ہڑتال کردی۔ کانگریس سمیت کئی سیاسی جماعتوں اور تاجر وں نے ہڑتال کی حمایت کااعلان کیاہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق ہڑتال کی کال دینے والے جوائنٹ کسان مورچہ میں 40 تنظیمیں شامل ہیں۔ کسانوں نے دہلی اور ہریانہ کے درمیان 14 شاہراہوں کو آمدورفت کے لیے بند کردیا۔ ہریانہ میں شاہ آباد کے پاس دہلی امرتسر نیشنل ہائی وے اور دہلی گرو گرام بارڈر بند ہونے کے باعث گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ ادھر کسانوں کی ہڑتال کے موقع پر بھارتی پولیس کی جانب سے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے۔ ڈپٹی کمشنر نئی دہلی کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو دارالحکومت میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ ریاست تمل ناڈو، چھتیس گڑھ، کیرالا، پنجاب، جھارکھنڈ اور آندھرا پردیش کی حکومتوں نے کسان ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کا کہناہے کسان احتجاج کا راستہ چھوڑ کر بات چیت سے مسئلے کا حل نکالیں، حکومت کسانوں کے مطالبات پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہریانہ حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی ریاستی سطح کی کمیٹی بند شاہراہوں کو کھلوانے کے لیے کسانوں سے بات چیت کرنے میں ناکام رہی ہے اور کاشت کاروں نے مطالبات تسلیم کرنے کے سوا کسی قسم کی بات چیت سے انکار کردیا ہے۔ واضح رہے کہ کسانوں اور حکومت کے درمیان بات چیت کے کئی دور بے نتیجہ رہے ہیں۔ بھارتی پارلیمان نے ستمبر 2020 ء میں زراعت کے متعلق یکے بعد دیگرے 3بل متعارف کرائے تھے، جنہیں فوراً قانونی حیثیت دے دی گئی۔ ان میں ایک زرعی پیداوار، تجارت اور کامرس قانون 2020 ہے۔ دوسرا کسان (امپاورمنٹ اور پروٹیکشن) زرعی سروس قانون 2020 ہے، جب کہ تیسرا قانون ضروری اشیاسے متعلق ہے،جو دراصل ایک ترمیم ہے۔پہلے قانون میں ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے ایک شق موجود ہے، جہاں کسانوں اور تاجروں کو مارکیٹ کے باہر فصلیں فروخت کرنے کی آزادی ہو گی۔ ان قوانین میں ریاست کے اندر اور 2ریاستوں کے مابین تجارت کو فروغ دینے کے بارے میں کہا گیا ہے، جس کی وجہ سے مارکیٹنگ اور نقل و حمل کے اخراجات میں کمی واقع ہوگی۔ دوسرے قانون کے تحت زرعی معاہدوں پر قومی فریم ورک مہیا کیا گیا ہے۔ تیسرے ترمیمی قانون کے تحت اناج، دالیں، خوردنی تیل، پیاز آلو کو اشیائے ضروریہ کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔