افغانستان کی صورتحال پریشان کن، عالمی برادری طالبان حکومت کی مدد کرے، وزیراعظم

311

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی صورتحال پریشان کن ہے، افغانستان میں افراتفری کا خدشہ ہے، افغانستان کو عالمی امداد کی ضرورت ہے، عالمی برادری طالبان حکومت کی مدد کرے۔

امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پریشان کن ہے، ؕ وہاں کیا ہونے والا ہے، کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتا، وہاں کیا ہونے والا ہے، کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتا، افغانستان میں افراتفری اورپناہ گزینوں کے مسائل کا خدشہ ہے، افغانستان کو دہشت گردی کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ طالبان چاہتے ہیں عالمی برادری انہیں تسلیم کرے، ہمیں طالبان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، افغانستان اس وقت تاریخ ساز موڑ پر ہے، ہمیں افغانستان کی مدد کرنی چاہیے تاکہ وہاں صورتحال کنٹرول میں رہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خفیہ ایجنسیوں کا کام سب سے بات کرتے رہنا ہے، سی آئی اے چیف نے بھی طالبان رہنماوں سے ملاقات کی جب کہ امریکا نے جنہیں پہلے مجاہدین کہا بعد میں دہشت گرد قرار دیدیا۔

خواتین کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ افغان خواتین کو وقت پر حقوق مل جائیں گے، یہ سوچنا غلط ہے کہ کوئی باہر سے آکر افغان خواتین کو حقوق دلا سکتا ہے، افغان خواتین مضبوط ہیں، انہیں وقت دیں وہ اپنے حقوق خود حاصل کرلیں گی۔

امریکی صدر سے گفتگو کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد سے امریکی صدر سے بات نہیں ہوئی جبکہ جوبائیڈن نے فون نہیں کیا، وہ مصروف شخصیت ہیں، امریکا کے ساتھ رشتہ صرف ایک فون کال پر منحصر نہیں ہے۔ پاکستان امریکا سے ایسے تعلقات چاہتا ہے جیسے بھارت کیساتھ ہے۔ ایسے تعلقات نہیں چاہتے کہ وہ پیسے دے اور کام کرائے،

وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان امریکا کا حلیف بنا، امریکا کو نائن الیون کے بعد افغانستان میں پاکستان کی ضرورت تھی، امریکا نے اتحادی ہونے کے باوجود پاکستان پرڈرون حملے کیے، امریکا کی وجہ سے پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا رہا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ نارمل تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان سے عدم اعتماد کی وجہ زمینی حقائق سے امریکا کی قطعی لاعلمی ہے۔